’’إن الماء لما تموج رمی الزبد إلخ‘‘کی تحقیق

 ’’إن الماء لما تموج رمی الزبد إلخ‘‘کی تحقیق

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ’’قالتا أتینا طائعین‘‘ یہ بات تو ثابت ہے کہ مٹی کے جس ٹکڑے نے اطاعت کی آواز دی حضور کی ولادت اسی مٹی سے ہوئی، کیا یہ حدیث میں آتا ہے وہ جھاگ جو بعد میں مٹی بنی جب پہلا طوفان آیا پہلا تموج طوفان نوح سے پہلے اس طوفان میں وہ مٹی بہہ کر مدینہ پہنچ گئی تاکہ جس مٹی سے حضور کی ولات ہوئی مدفن بھی اسی مٹی میں ہو، اس مٹی کے بارے میں ایک مولانا صاحب نے تاریخ مکہ کا شیخ شہاب الدین سہروردی روح البیان کا حوالہ دیا ہے۔
آپ سے درخواست ہے مذکورہ حدیث کی اصل عبارت متن کے حوالے کے ساتھ جلد نمبر اور صفحہ نمبر عنایت فرمادیں آپ کی مہربانی ہوگی۔

جواب

واضح رہے کہ مذکورہ الفاظ بعینہ تلاش بسیار کے باوجود نہیں ملے، البتہ ان کے ہم معنی الفاظ کو متعدد کتب میں سند کے بغیر ’’قیل‘‘ کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔
کما في شرح العلامۃ الزرقاني علی المواھب اللدنیۃ للقسطلاني:
فقد أجاب عنہ صاحب عوارف المعارف - أفاض اللہ علینا من عوارفہ، وتعطف علینا بعواطفہ - بأنہ قیل: إن الماء لما تموج رمی الزبد إلی النواحي، فوقعت جوھرۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم إلی ما یحاذي تربتہ بالمدینۃ‘‘.(المقصد الأول في تشریف اللہ تعالی لہ علیہ الصلاۃ والسلام: ١/ ٨٤، دار الکتب بیروت)
وفي روح المعاني:
’’ولکن قیل: إن الماء لما تموّج رمی الزبد إلی النواحي، فوقعت ذرّۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم إلی ما یحاذي مدفنہ الکریم بالمدینۃ‘‘.(روح المعاني للآلوسي: ٩/ ٤٧٢، سورۃ الأعراف: ١٧٤:مؤسسۃ الرسالۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:176/71)