کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے یہاں تراویح کی ہر چاررکعت کے بعد جلسہ استراحت کرتے ہیں اور ہر جلسہ استراحت میں امام اور تمام مقتدی باآواز بلند درود اور کلمہ توحید واستغفار پڑھتے ہیں، ایسے پڑھنا کیسا ہے؟ کتبِ فقہ سے جواب دیں ۔
دعا،درود آہستہ پڑھنا افضل ہے ''ادعوا ربکم تضرعاً و خفیہ'' الآیۃ
ادْعُوا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْیَۃً إِنَّہُ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ (سورۃ الأعراف: ٥٥)
(ادْعُوا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْیَۃً) معناہ: تذللا واستکانۃ، وخُفْیَۃ) کما قال: (وَاذْکُرْ رَبَّکَ فِی نَفْسِکَ)۔۔۔ الآیۃ. وفي الصحیحین،عن أبي موسی الأشعري رضي اللّٰہ عنہ، قال: رفع الناس أصواتہم بالدعائ، فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أیہا الناس! ارْبَعُوا علی أنفسکم؛ فإنکم لا تدعون أصمَّ ولا غائبًا، إن الذی تدعونہ سمیع قریب۔۔۔الحدیث. وقال ابن جُرَیْج، عن عطاء الخراساني، عن ابن عباس في قولہ:(تَضَرُّعًا وَخُفْیَۃً )قال: السر. وقال ابن جریر:( تَضَرُّعًا ) تذللا واستکانۃ لطاعتہ. (وَخُفْیَۃ )یقول: بخشوع قلوبکم، وصحۃ الیقین بوحدانیتہ وربوبیتہ فیما بینکم وبینہ، لا جہارا ومراء اۃ. (تفسیر ابن کثیر: الجزء الثامن، سورۃ الأعراف: ٢/٢٩٦، دارالفیحاء).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی