کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ پیدائشی اندھا، گونگا او ربہرہ آدمی جس نے نہ کبھی زندگی میں کوئی بات سنی ہو اور نہ کوئی چیز دیکھی ہو اور نہ ہی کوئی بات صاف منہ سے نکالی ہو تو وہ شخص کس طرح نماز پڑھے؟
صورت مسؤلہ میں ایسا شخص جب قرأۃ پر قادر نہیں تو قرأت اس پر فرض نہیں او رجن ارکان یعنی قیام قعود وغیرہ پر قادر ہے ان کو سب لوگوں کی طرح ادا کرتا رہے، اگر اس کو اتنی سمجھ ہے کہ نماز فرض ہے اور پھر نماز کو بقدر طاقت کے ادا نہ کرے گا تو گناہ گار ہو گا۔
"(شرط لفرضيتها الإسلام، والعقل، والبلوغ) لما تقرر في الأصول أن مدار التكليف بالفروع هذه الثلاثة".(كتاب الصلاة،درر الحكام شرح غرر الأحكام :1/ 50)
"وفسر في الحواشي السعدية التكليف بالإسلام والعقل والبلوغ".(الدر المختار مع رد المحتار:3/ 704).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی