کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جس شخص نے ایک منٹ بھی نیند نہ کی ہو وہ تہجد نہیں پڑھ سکتا ،کیا یہ بات درست ہے؟
تہجد پڑھنے کے لیے نیند کرنا ضروری نہیں ہے،بلکہ جو آدمی ایک منٹ بھی نہ سو یا ہو وہ بھی تہجدکی نماز پڑھ سکتا ہے ۔
''وَرَوَی الطَّبَرَانِیُّ مَرْفُوعًا، لَا بُدَّ مِنْ صَلَاۃِ اللَّیْلِ وَلَوْ حَلْبَ شَاۃٍ، وَمَا کَانَ بَعْدَ صَلَاۃِ الْعِشَاء ِ فَہُوَ مِنْ اللَّیْلِ وَہَذَا یُفِیدُ أَنَّ ہَذِہِ السُّنَّۃُ تَحْصُلُ بِالتَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلَاۃِ الْعِشَاء ِ قَبْلَ النَّوْمِ.'' (الدرالمختار، کتاب الصلوٰۃ ٢/٢٤، سعید)
"فإن التهجد: ما كان بعد نوم. قاله علقمة، والأسود وإبراهيم النخعي، وغير واحد وهو المعروف في لغة العرب. وكذلك ثبتت الأحاديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: أنه كان يتهجد بعد نومه، عن ابن عباس، وعائشة، وغير واحد من الصحابة، رضي الله عنهم، كما هو مبسوط في موضعه ، ولله الحمد والمنة. وقال الحسن البصري: هو ما كان بعد العشاء. ويحمل على ما بعد النوم". (تفسير ابن كثير: ج5،ص103).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی