کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ روزہ دار کو خون دینا یا لینا جائز ہے یا نہیں؟ اور اس سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟
روزہ دار کے بدن سے خون نکالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، البتہ اگر اس سے کم زوری پیدا ہونے کا احتمال ہو تو مکروہ ہے، اسی طرح اس کے بدن میں خون داخل کرنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ مسامات کے راستے سے کوئی چیز بدن میں داخل ہو تو وہ روزہ کو خراب نہیں کرتی، جیسے تیل یا بام وغیرہ کی مالش کرنا یا انجکشن لگوانا، یا نہاتے وقت پانی کا مسامات کے ذریعے جسم میں جانا، ان سب سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔''ولا بأس بالحجامۃ إن أمن علی نفسہ الضعف أما إذا خاف فإنہ یکرہ وینبغي لہ أن یؤخر إلی وقت الغروب وذکر شیخ الإسلام شرط الکراہۃ ضعف یحتاج فیہ إلی الفطر، والفصد نظیر الحجامۃ، ہکذا في ''المحیط''. (الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الثالث فیما یکرہ ومالا یکرہ: ١/١٩٩، رشیدیۃ)
وما وصل إلی الجوف أو إلی الدماغ عن المخارق الأصلیۃ کالأنف والأذن ۔۔۔ فسد صومہ الخ، ۔۔۔وأما ما وصل إلی الجوف أو إلی الدماغ عن غیر المخارق الأصلیۃ بأن داوی الجائفۃ والآمۃ، فإن داواہا بدواء یابس لا یفسد۔۔۔ الخ. (بدائع الصنائع، کتاب الصوم، مفسدات الصوم:٢/٢٤٣،رشیدیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی