کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی شخص کو کوئی عارضہ لاحق ہو اور وہ اس پوزیشن میں نہ ہو کہ بیس رکعات تراویح پڑھےتو کیا وہ بیس کے بجائے آٹھ رکعات تراویح پڑھ سکتا ہے ؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
تراویح میں بیس رکعات کے مسنون ہونے پر صحابہ کرام رضوان اللہ عليہم اجمعین ،ائمہ اربعہ اور جمہور علماء رحمہم اللہ کا اجماع ہے، بلاعذر آٹھ رکعات تراویح پڑھنا اجماعِ امت کے خلاف اور غیر مشروع ہے، لہذا اگر کوئی شخص بیماری یا شرعی عذر کی بناء پر بیس رکعات نہیں پڑھ سکتا ، تو جتنا پڑھنے کی طاقت رکھتا ہے، اتنا پڑھے ، اور اگر کھڑے ہونے پر قادر نہیں ، تو بیٹھ کر پڑھے۔لما في التنوير مع الدر:
’’(التراويح سنة)مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين (للرجال والنساء)إجماعا (ووقتها بعد الصلاة العشاء) إلي الفجر‘‘.(كتاب الصلاة، باب الوتر و النوافل، مبحث صلاة التراويح: 596/2: رشيدية)
و في الدر مع الرد:
’’(و هي عشرون ركعة) هو قول الجمهور، وعليه عمل الناس شرقاً و غرباً‘‘.(كتاب الصلاة، باب النوافل، مبحث صلاة التراويح:599/2: رشيدية).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/209