کس عمر کے بچوں کونماز کےلیے مسجد میں لاسکتے ہیں؟

کس عمر کے بچوں کونماز کےلیے مسجد میں لاسکتے ہیں؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ چند گزارشات ارسال خدمت ہیں جن کا جواب قرآن وسنت کی روشنی میں درکار ہے، میرا پوتا جس کی عمر نو سال ہو چکی ہے ، میرے ساتھ جامع مسجد میں باجماعت نمازپڑھنے جاتا ہے ، میں اسے پہلی صف چھوڑ کر دوسری یا تیسری صف میں اپنے ساتھ نماز ادا کرنے کے لیے کھڑا کرتا ہوں ، مگر وہ لمحہ بڑا پریشان کن ہوتا ہے کہ نماز کی نیت کرنے کے بعد کوئی نہ کوئی نمازی میرے پوتے کو نماز کی نیت کیے ہوئے صف سے یہ کہہ کر باہر نکال دیتا ہے کہ اتنے چھوٹے بچوں کو بڑے نمازیوں سے علیحدہ نماز پڑھنی چاہیے۔

اب میرا سوال یہ ہے  کہ کس عمر تک کا بچہ نماز باجماعت ادا کرنے کا اہل ہے، ایک سنجیدہ اور پڑھے لکھے بچے کو مسجد میں نماز کے لیے آنے کے لیے عمر کی کیا حددرکار ہے؟ کس عمر کا بچہ اول صف میں کھڑا ہو کر نماز پڑھ سکتا ہے ؟ نماز کی نیت اور ادائیگی کے دوران ایک بچے کو صف سے نکالنا کہا ں تک جائز یا زیادتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بچوں کو مسجد میں لانے کے متعلق کچھ تفصیل ہے،وہ یہ کہ اگربچے بالکل ناسمجھ اور کم عمر ہوں کہ انہیں پاکی اور ناپاکی،مسجد وغیرہ کا بالکل شعور نہ ہو اور ان سے مسجد کے ناپاک ہو جانے کا غالب گمان اور قوی اندیشہ ہو تو ایسے بچے کو لانا جائز نہیں ہے اوراگر کچھ سمجھ رکھتے ہوں اور ان سے مسجد کی بے ادبی وناقدری کا اندیشہ اور شبہ نہ ہوتا ہو تو ایسے بچے کو لانا جائز وبہتر ہے ، تاکہ نماز باجماعت کی عادت ہو جائے اور صف بنانے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے مردوں کی صف بنائیں پھر بچوں کی صف الگ بنائیں ، اگر صرف ایک بچہ ہو تو اس کو مردوں کے ساتھ صف میں کھڑا کیا جائے ،چاہے صف اول میں ہو یا دوسری میں اور جب بچے اپنی صف میں کھڑے ہوں یا اور ایک بچہ ہونے کی صورت میں مردوں کے ساتھ کھڑا ہو ، تو نماز کی حالت میں دیر سے آنے والا نمازی پیچھے نہ ہٹائے بلکہ اس کے ساتھ کھڑا ہو جائے۔

''وَیَحْرُمُ إدْخَالُ صِبْیَانٍ وَمَجَانِینَ حَیْثُ غَلَبَ تَنْجِیسُہُمْ وَإِلَّا فَیُکْرَہُ.''(الدر المختار، کتاب الصلاۃ،٦٥٦/١،سعید)

''(وَیَصُفُّ) أَیْ یَصُفُّہُمْ الْإِمَامُ بِأَنْ یَأْمُرَہُمْ بِذَلِکَ۔۔۔(الرِّجَالُ) ظَاہِرُہُ یَعُمُّ الْعَبْدَ (ثُمَّ الصِّبْیَانُ) ظَاہِرُہُ تَعَدُّدُہُمْ، فَلَوْ وَاحِدًا دَخَلَ الصَّفَّ۔۔۔۔(قَوْلُہُ فَلَوْ وَاحِدًا دَخَلَ الصَّفَّ) ذَکَرَہُ فِی الْبَحْرِ بَحْثًا، قَالَ: وَکَذَا لَوْ کَانَ الْمُقْتَدِی رَجُلًا وَصَبِیًّا یَصُفُّہُمَا خَلْفَہُ لِحَدِیثِ أَنَسٍ فَصَفَفْت أَنَا وَالْیَتِیمُ وَرَاء َہُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا.''(الدر المحتار، کتاب الصلوٰۃ ١/٥٧١، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی