کسی دوسرے سے استخارہ کروانے کا حکم

کسی دوسرے سے استخارہ کروانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا کوئی اپنے لیے کسی دوسرے نیک بندے سے استخارہ کروا سکتا ہے؟

جواب

استخارہ خود کرنا ایک سنت عمل ہے اور دوسرے سے کروانا سنت نہیں۔ خود استخارہ کرنے سے جو برکات حاصل ہوتی ہیں وہ کسی اور شخص سے کروانے سے حاصل نہیں ہوتیں، نیز استخارہ میں جو دعا مانگی جاتی ہے اس کے صیغوں کی نسبت اپنی طرف ہوتی ہے، لہٰذا ان صیغوں سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ استخارہ خود کیا جائے نہ کہ کسی اور سے کروایا جائے۔

لما في الرد:

(منها ركعتا الاستخارة) عن جابر بن عبد الله - رضي الله عنه - قال: كان رسول الله - صلي الله عليه وسلم - يعلّمنا الاستخارة في الأمور كلها كما يعلّمنا السورة من القرآن الكريم، يقول: إذا همَّ أحدكم بالأمر فليركع ركعتين من غير فريضة، ثم ليقل: اللهم إني أستخيرك بعلمك ....إلخ.(كتاب الصلاة، مطلب في ركعتي الاستخارة: 2/569، رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 155/138،139