کراچی میں محض گھر(بغیر رہائش واہل وعیال کے) ہونے سے وہ وطن اصلی نہیں بنتا

کراچی میں محض گھر (بغیر رہائش واہل وعیال کے) ہونے سے وہ وطن اصلی نہیں بنتا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کا آبائی، رہائشی علاقہ کوئٹہ ہیں، جب کہ ان کا اپنا ایک گھر کراچی میں بھی ہیں اور کبھی کبھی اپنے کراچی والے گھر بغیر نیت کے آتے ہیں اور پندرہ دن سے کم یا زیادہ ٹہرتے ہیں۔اب پوچھنا یہ ہیں کہ آیا وہ کراچی میں نماز قصر کر کے پڑھیں گے یا مکمل ادا کریں گے، تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں کراچی میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ دٹھہرنے کی نیت کی صورت میں پوری نماز پڑھے گا ، اور پندرہ دن سے کم یا بغیر نیت کے ٹھہرے، تو قصر نماز ادا کرے گا۔

لما في التاتارخانية:

فنقول: أدنى مدة الإقامة عندنا خمسة عشر يومًا .... وعندنا ها لم ينو الإقامة خمسة عشر لا يتم الصلاة.

ولو أنه أقام في موضع أيامًا ولم ينو الإقامة، لا يصير مقيمًا عندنا وإن طالت إقامته، وعن ابن عمر رضي الله عنهما أنه أقام بأذربيجان ستة أشهر وكان يصلي ركعتين. (كتاب الصلاة، الفصل: 22 صلاة السفر: 2/465، فاروقية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر : 172/102