کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی رمضان میں نہا رہا ہے اور کان میں پانی چلا گیا، اور کان میں پانی اس طرح گیا کہ تالاب میں غوطہ لگایا، اور بعض اوقات کان کو صاف کرتے وقت بھی چلا جاتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ یہ قصداً نہیں کیا، بلکہ غلطی سے پانی گیا، کیا اس صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
روزے کے حالت میں اگر کان میں غلطی سے پانی چلا گیا ہو تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے۔
لمافي الدر مع الرد:
أو دخل الماء في أذنه وإن كان بفعله ....وفي الولوالجية أنه المختار، وفصل في الخانية: إن دخل لا يفسد، وإن أدخله يفسد في الصحيح... الاتفاق على الفطر بصبّ الدهن، وعلى عدمه بدخول الماء. (كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم: 3/422، رشيدية)
وفي السراجية:
إذا صبّ الماء في أذنه الأصح أنه لا يفسد. (كتاب الصوم، ص: 162، رشيدية).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 155/78،79