ڈیوٹی کی وجہ سے جماعت ترک کرنے کا حکم؟

ڈیوٹی کی وجہ سے جماعت ترک کرنے کا حکم؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہم ایئرپورٹ پر ملازم ہیں، بعض دفعہ ڈیوٹی کی نوعیت اور ڈیوٹی کی جگہ کی نوعیت کی بہت اہمیت ہوتی ہے کہ ہماری جماعت کی نماز اور بعض دفعہ نماز کا وقت ہی نکل جاتا ہے ،کیوں کہ متبادل شخص بھی میسر نہیں اور ڈیوٹی کی جگہ چھوڑنے کی ہر گز اجازت نہیں ہوتی، کیوں کہ ایسا کرنے سے بڑے سے بڑے نقصان کا امکان موجود رہتا ہے،اس صورت میں ہم کیا نماز قضاءکرسکتے ہیں؟

جواب

ڈیوٹی کی نوعیت کے پیش نظر مسجد کی جماعت اگر چھوڑنی پڑے تو اول وقت یا آخر وقت میں چند ساتھی مل کر مسجد سے باہر نماز باجماعت ادا کریں، اگر کسی وجہ سے نماز باجماعت کی ادائیگی ممکن نہ ہو تو اکیلے نماز پڑھے، لیکن نماز چھوڑنے یا قضا کرنے کی ہر گز اجازت نہیں ہے، حکومت اور محکمے کے ذمہ داروں پر لازم ہے کہ ملازمین کے لیے نمازوں کے اوقات ایسے مرتب کریں کہ کسی کی نماز فوت نہ ہو جائے ،ورنہ وہ عنداﷲ ماخوذ ہوں گے۔

'' الجماعۃ سنۃ مؤکدۃ للرجال، وقیل:واجبۃ، وعلیہ العامۃ، فتسن أو تجب۔۔۔ثمرتہ تظھر فی الإثم بترکھا مرۃً۔۔۔علی الرجال العقلا، البالغین الأحرار القادرین علی الصلوٰۃ بالجماعۃ ''من غیر حرج.''قال:قولہ:من غیر حرج: قید لکونھا سنۃ مؤکذہ آو واجبۃ مبالحرج یرتفع الإثم ویرخص فی ترکھا.''(الدرالمختار مع رد المحتار، کتاب الصلوٰۃ ١/٥٥٢، ٥٥٤، سعید)

''ھی فرض عین علی کل مکلف۔۔۔ویکفر جاحدھا لثبوتھا بدلیل قطعی وتارکھا عمداً مجانۃً ای تکاسلاً فاسق.''(الدر المختار کتاب الصلاۃ، ١/٣٥١،٣٥٢،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی