کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص امریکہ میں ہے، اسے پاکستان میں پیسوں کی ضرورت ہے، اس کا کزن پاکستان میں ہے، کزن کو امریکہ میں ڈالر کی ضرورت ہے، دونوں آپس میں ڈالر اور روپوں کا تبادلہ کرتے ہیں، امریکہ میں بینک میں روپے ٹرانسفر کرنے پر ٣٥ ڈالر فیس چارج کی جاتی ہے، اب شرعا یہ فیس ان دونوں میں کس پر ادا کرنا لازم ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
واضح رہے کہ عقد بیع (خرید وفروخت) میں ثمن (عوض) کی حوالگی اور اس پر جو کچھ خرچہ آئے، وہ شرعا خریدار کے ذمہ لازم ہوتا ہے۔
صورت مسئولہ میں چوں کہ امریکی شخص روپے کا خریدار ہے، لہذا اس کے عوض (ڈالر) کے ٹرانسفر کرنے کی فیس بھی اسی کے ذمہ لازم ہوگی، البتہ اگر باہمی رضامندی سے دونوں ادا کریں تب بھی حرج نہیں۔لما في الھدایۃ:
’’قال: وأجرۃ الکیال وناقد الثمن علی البائع..........وأجرۃ وزن الثمن علی المشتري؛ لما بینا أنہ ھو المحتاج إلی تسلیم الثمن، وبالوزن یتحقق التسلیم‘‘.(کتاب البیوع، فصل ومن باع دارا، ٣/ ٢٧، ط: دار الفیحاء)
وفي المحیط البرھاني:
’’وأجرۃ الکیال والوزان والذراع والعداد علی البائع إذا باعہ مکایلۃ أو موازنۃ أو مذارعۃ؛ لأن الکیل والوزن فیما باع مکایلۃ أو موازنۃ من تمام التسلیم، والتسلیم علی البائع، فما یکون من تتمتہ یکون علیہ، وفي العیون: أن أجرۃ وزان الثمن والناقد علی المشتري‘‘.(کتاب البیوع، ٩/ ٢٦٥:إدارۃ القرآن).
فقط. واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:177/155)