پرائز بانڈ خریدنے کا حکم

پرائز بانڈ خریدنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی آدمی پرائز بانڈ لے کر رکھتا ہے مثلاً:/500روپے کا بانڈ ہے اور قرعہ اندازی میں اس بانڈ کے نمبر پر /5,00,000روپے ملتے ہیں، کیا یہ جائز ہیں؟

جواب

پرائز بانڈ کی صورت جوئے کی ہے، لہٰذا اس صورت میں جو اضافی رقم ملتی ہے وہ ناجائز ہے، بغیر ثواب کی نیت سے صدقہ کرلیا جائے۔
لما في الدر مع الرد:
’’ومن السحت ما یؤخذ علی کل مباح: کملح، وکلأ، وماء، ومعادن، وما یأخذہ غاز لغزو، وشاعر لشعر، ومسخرۃ وحکواتي، قال تعالیٰ: «ومن الناس من یشتري لھو الحدیث» وأصحاب معازف وقواد وکاھن ومقامر وواشمۃ وفروعہ کثیرۃ‘‘.
(قولہ: السحت) بالضم وبضمتین: الحرام، أو ماخبث من المکاسب فلزم منہ العار‘‘. (کتاب الحظر والإباحۃ:699/9، رشیدیۃ).
وفي البحر:
’’وسمي القمار قمارا لأن کل واحد من القمارین ممن یجوز أن یذھب مالہ إلی صاحبہ ویجوز أن یستفید مال صاحبہ فیجوز الا زیاد والنقصان في کل واحد منھما فصار ذلک قمارا وھو حرام بالنص‘‘. (کتاب الخنثی:360/9،دارالمعرفۃ بیروت).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:184/90