کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ وطن اقامت ہونے کی صورت میں جب دوران سکیم کوئی آدمی کسی کام کی غرض سے دو ،چار یا آٹھ دن کے لیے چھاؤنی میں واپس آتا ہے، تو وہ مقیم ہو گا ،یا مسافر؟ کیوں کہ بعض اوقات ان کے بیوی ،بچے بھی ادھر ہوتے ہیں؟
وطن اقامت تب ختم ہوتا ہے ،جب اس جگہ سے رہائش ختم کرکے چلا جائے ،محض عارضی اور وقتی اسفار سے وطن اقامت باطل نہیں ہوتا، لہٰذا ایسا آدمی مقیم شمار ہو گا۔
''وَکُلُّ مَنْ کَانَ تَبَعًا لِغَیْرِہِ یَلْزَمُہُ طَاعَتُہُ یَصِیرُ مُقِیمًا بِإِقَامَتِہِ وَمُسَافِرًا بِنِیَّتِہِ.''۔۔۔۔فَیَصِیرُ الْجُنْدِیُّ مُقِیمًا فِی الْفَیَافِی بِنِیَّۃِ إقَامَۃِ الْأَمِیرِ فِی الْمِصْرِ.'' (الھندیۃ ،باب صلاۃ والمسافر ١/١٤١،رشیدیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی