نماز میں عورت کے بال کھلے رہ جائیں تو نماز کا حکم

نماز میں عورت کے بال کھلے رہ جائیں تو نماز کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ عورتیں جب نماز پڑھ رہی ہوں تو ان کا ایک بال بھی نظر نہ آئے، اگر ایک بال بھی نظر آجائے تو نماز مکروہ ہو جاتی ہے، آپ بتائیں  کیا ایسا ہی ہے،کیوں کہ نماز پڑھتے وقت بعض دفعہ سرسے دوپٹہ اتر جاتا ہے اور بال بھی نظر آجاتے ہیں۔

جواب

ستر کا چھپانا نماز کی شرائط میں سے ہے، یعنی جن کا اہتمام نہ کرنے سے نماز نہیں ہوتی، عورتوں کے لیے سر اورسر کے بال بھی ستر ہیں،لہٰذا نماز میں کھڑے ہونے سے پہلے اسے اچھی طرح موٹے دوپٹے سے ڈھانک لینا ضروری ہے، نماز کے دوران اگر چوتھائی سرتین تسبیح یعنی تین مرتبہ سبحان اﷲ کہنے کے بقدر کھلا رہےتو نماز نہیں ہوتی۔

لما فی تنویر مع الدر:

"(وَ) الرَّابِعُ (سَتْرُ عَوْرَتِهِ) وَوُجُوبُهُ عَامٌّ... (وَلِلْحُرَّةِ) وَلَوْ خُنْثَى (جَمِيعُ بَدَنِهَا) حَتَّى شَعْرُهَا النَّازِلُ فِي الْأَصَحِّ". ( كتاب الصلاة، بَابُ شُرُوطِ الصَّلَاةِ، ١ / ٤٠٤ - ٤٠٥، ط: دار الفكر)

وفی الشامیۃ تحتہ:

"(قَوْلُهُ: النَّازِلُ) أَيْ عَنْ الرَّأْسِ، بِأَنْ جَاوَزَ الْأُذُنَ، وَقَيَّدَ بِهِ إذَا لَا خِلَافَ فِيمَا عَلَى الرَّأْسِ (قَوْلُهُ: فِي الْأَصَحِّ) صَحَّحَهُ فِي الْهِدَايَةِ وَالْمُحِيطِ وَالْكَافِي وَغَيْرِهَا، وَصَحَّحَ فِي الْخَانِيَّةِ خِلَافَهُ مَعَ تَصْحِيحِهِ لِحُرْمَةِ النَّظَرِ إلَيْهِ، وَهُوَ رِوَايَةُ الْمُنْتَقَى وَاخْتَارَهُ الصَّدْرُ الشَّهِيدُ، وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ وَأَحْوَطُ كَمَا فِي الْحِلْيَةِ عَنْ شَرْحِ الْجَامِعِ لِفَخْرِ الْإِسْلَامِ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى كَمَا فِي الْمِعْرَاجِ. (كتاب الصلاة، بَابُ شُرُوطِ الصَّلَاةِ، مَطْلَبٌ فِي سَتْرِ الْعَوْرَةِ، ١ / ٤٠٥، ط: دار الفكر).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی