کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں صفوں کے برابر کرنے کا حکم اور اس کی تاکید میں وارد احادیث نہایت شرح و بسط اور تحقیق کے ساتھ تحریر فرمائیں۔
شریعت کی جانب سے فرض نماز کی ادائیگی کے لیے ایک اجتماعی نظام، جماعت کی شکل میں تجویز کیاگیا ہے، اس کے لیے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے یہ طریقہ تعلیم فرمایا ہے کہ لوگ صفیں بناکر برابر برابر کھڑے ہوں، یہ طریقہ نماز کی ادائیگی کے لیے مسنون ہے ، اس سے بہتر کوئی صورت نہیں، پھر اس کی تکمیل کے لیے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے بڑی تاکید فرمائی ہے کہ صفیں بالکل سیدھی ہوں، کوئی شخص ایک انچ نہ آگے ہو اور نہ پیچھے ہو،پہلے اگلی صف پوری کرلی جائے اس کے بعد پیچھے کی صف شروع کی جائے، بڑے ذمہ دار اور اصحابِ علم و فہم اگلی صفوں میں امام سے قریب جگہ حاصل کرنے کی کوشش کریں، چھوٹے بچے پیچھے کھڑے ہوں، امام سب سے آگے اور صفوں کے درمیان کھڑا ہو، ان تمام باتوں کا خاص خیال رکھنا جماعت کی تکمیل اور اس کو زیادہ سے زیادہ مفید اور مؤثر بنانے کے لیے ہے،رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم خود بھی ان باتوں کا عملاً اہتمام فرماتے اور وقتاً فوقتاً حضرات صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کو بھی ان باتوں کی ہدایت فرماتے اور ان کا ثواب بیان فرما کر ترغیب دیتے، نیز ان امور میں بے پرواہی کرنے والوں کو سخت تنبیہ فرماتے اور اﷲ تعالیٰ کے عذاب سے ڈراتے تھے۔اس سلسلے کی چند احادیث کا ترجمہ ذیل میں پیش کیا جارہا ہے:
۱۔حضرت عبداﷲ ابن مسعود ؓ نے فرمایا: رسول خدا صلی اﷲ علیہ وسلم نماز میں(صف سیدھی کرنے کے لیے) ہمارے کندھوں کو چھوتے اور فرماتے برابر کھڑے ہوجاؤ اور اختلاف نہ کرو(یعنی صف ٹیڑھی نہ کرو)ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور تم میں سے اصحاب علم و دانش میرے قریب کھڑے ہوں، پھر جو لوگ ان کے قریب ہیں وہ کھڑے ہوں اسی طرح آخر تک۔
۲۔ دوسری راویت میں ہے:آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا صفوں کو برابر کرو اس لیے کہ صفوں کا برابر کرنا نماز میں سے ہے۔(صحیح مسلم ج١/١٨١۔١٨٢، قدیمی کتب خانہ)
۳۔حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ:رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا صفیں ملی ہوئی رکھو، یعنی آپس میں خوب مل کر کھڑے رہو، یعنی صفوں کے درمیان میں جگہ بالکل باقی نہ رہے اور اپنی گردنیں برابر رکھو، پس قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے میں دیکھتا ہوں شیطان کو داخل ہوتا ہے خالی جگہ میں گویا کہ وہ سیاہ بچہ ہے بکری کا(مشکوٰۃ ج1/98 باب تسویہ الصف)
۴۔ایک روایت میں ہے:رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مکمل کرو پہلی صف کو پھر اس کو جو اس کے نزدیک ہے، پھر جو کچھ نقصان ہو وہ پچھلی صف میں ہو۔(مشکوٰۃ ج١/٩٨ باب تسویہ الصف)۔
۵۔حضرت نعمانؓ بن بشیر سے روایت ہے کہ :رسول خدا صلی اﷲ علیہ وسلم ہماری صفوں کو اس قدر سیدھا اور برابر کرتے کہ گویا ان کے ذریعے آپ ﷺ تیروں کو سیدھاکریں گے، یہاں تک کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو خیال ہوگیا کہ اب ہم لوگ سمجھ گئے(کہ ہم کو کس طرح برابر کھڑا ہونا چاہیے) اس کے بعدایک دن ایسا ہوا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور نماز پڑھانے کے لیے اپنی جگہ پر کھڑے بھی ہوگئے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم تکبیر کہہ کر نماز شروع فرمادیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی نگاہ ایک شخص پر پڑی جس کا سینہ صف سے کچھ آگے نکلا ہوا تھا آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اﷲ کے بندو! اپنی صفوں کو سیدھا اور بالکل برابر کرو ورنہ اﷲ تعالیٰ تمہارے رخ ایک دوسرے کے مخالف کردے گا۔(مسلم شریف ج١/١٨٢،قدیمی)
''عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْسَحُ مَنَاکِبَنَا فِی الصَّلَاۃِ، وَیَقُولُ: اسْتَوُوا، وَلَا تَخْتَلِفُوا، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُکُمْ، لِیَلِنِی مِنْکُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّہَی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ.'' (مسلم، کتابا الصلوٰۃ، ١٨١، قدیمی)
''عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: سَوُّوا صُفُوفَکُمْ، فَإِنَّ تَسْوِیَۃَ الصَّفِّ، مِنْ تَمَامِ الصَّلَاۃِ.''(مسلم، کتاب الصلوٰۃ ١٨٢، قدیمی)
''عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ، یَقُولُ: کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُسَوِّی صُفُوفَنَا حَتَّی کَأَنَّمَا یُسَوِّی بِہَا الْقِدَاحَ حَتَّی رَأَی أَنَّا قَدْ عَقَلْنَا عَنْہُ، ثُمَّ خَرَجَ یَوْمًا فَقَامَ، حَتَّی کَادَ یُکَبِّرُ فَرَأَی رَجُلًا بَادِیًا صَدْرُہُ مِنَ الصَّفِّ، فَقَالَ: عِبَادَ اللہِ لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَکُمْ، أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللہُ بَیْنَ وُجُوہِکُمْ.'' (مسلم، کتاب الصلوٰۃ ١٨٢، قدیمی)
''عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: رُصُّوا صُفُوفَکُمْ وَقَارِبُوا بَیْنَہَا وَحَاذُوا بِالْأَعْنَاقِ فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِنِّی لَأَرَی الشَّیْطَانَ یَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ کَأَنَّہَا الْحَذَفُ.''(مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الصلوٰۃ ٩٨/١، قدیمی)
''وَعَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَتِمُّوا الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ ثُمَّ الَّذِی یَلِیہِ فَمَا کَانَ مِنْ نَقْصٍ فَلْیَکُنْ فِی الصَّفّ الْمُؤخر.'' مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الصلوٰۃ، باب تسوید الصف، ٩٨/١،قدیمی).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی