کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ نماز پڑھنے سے پہلے اگر پینٹ پہنی ہوئی ہو تو ٹخنے سے اوپر اس کو موڑ لیا جاتا ہے تاکہ ٹخنے ظاہر ہو جائیں، تو ایسا کرنا کیا جائزہے ؟ نماز پر کوئی اثر تو نہیں پڑتا؟ (یادرہے کہ نماز پڑھنے سے پہلے یہ عمل کیا جائے)
نماز میں ہوں یا نماز سے باہر مردوں کو اپنے پائنچے ٹخنوں سے اوپر رکھنے کا حکم ہے،احادیث مبارکہ میں ان مردوں کے لیے جو اپنے پائنچے ٹخنوں سے نیچے رکھتے ہیں، قیامت کے دن رحمت کی نگاہ سے نہ دیکھے جانے کی سخت وعید وارد ہوئی ہے ،لہٰذا نہ صرف نماز سے پہلے بلکہ ہمہ وقت پائنچے ٹخنوں سے اوپر رکھنے کا اہتمام کیا جائے۔
باقی بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ پائنچے کو موڑنا صحیح نہیں اور اس سے نماز نہیں ہو گی غلط فہمی پر مبنی ہے، اس لیے کہ نماز کے دوران ایسا کرنا درست نہیں اس سے نماز میں کراہت آجاتی ہے، البتہ نماز سے پہلے پائنچوں کو موڑنے سے نماز فاسد یا مکروہ نہیں ہوتی اور اس کی کوئی وجہ نہیں۔
''عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا أَسْفَلَ مِنَ الکَعْبَیْنِ مِنَ الإِزَارِ فَفِی النَّارِ.'' (صحیح البخاری، کتاب اللباس ٢/٨٦١، قدیمی)
''الْعَمَلُ الْکَثِیرُ یُفْسِدُ الصَّلَاۃَ وَالْقَلِیلُ لَا۔۔۔۔۔۔الأول: أن یُقَامُ بِالْیَدَیْنِ عَادَۃً کَثِیرٌ وَإِنْ فَعَلَہُ بِیَدٍ وَاحِدَۃٍ کَالتَّعَمُّمِ وَلُبْسِ الْقَمِیصِ وَشَدِّ السَّرَاوِیلِ وَالرَّمْیِ عَنْ الْقَوْسِ وَمَا یُقَامُ بِیَدٍ وَاحِدَۃٍ قَلِیلٌ.''(الھندیۃ:١/١٠٢، رشیدیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی