کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ عید کی نماز گراؤنڈ(کرکٹ،ہاکی،فٹ بال وغیرہ) میں پڑھنا افضل ہے یا جامع مسجد میں؟
واضح رہے کہ نماز عید جامع مسجد کے بجائے صحراء میں کسی میدان (جیسے گراؤنڈ وغیرہ) میں ادا کرنا افضل ہے، اور مسجد میں بھی ادا کرنا درست ہے۔لما في التنویر مع الدر:
’’(ثم خروجہ ماشیا إلی الجبانۃ) وھو المصلی العام والواجب مطلق التوجہ( والخروج إلیھا) أي: الجبانۃ لصلاۃ العید (سنۃ وإن وسعھم المسجد الجامع) ھو الصحیح‘‘.
قال إبن عابدین رحمہ اللہ:
’’(قولہ:ھو الصحیح)قال في ’’الظھیریۃ‘‘ وقال بعضھم: لیس بسنۃ، وتعارف الناس ذلک لضیق المسجد وکثرہ الزحام والصحیح ھو الأول، وفي الخلاصۃ والخانیۃ : السنۃ أن یخرج الامام الی الجبانۃ ویستخلف غیرہ لیصلی في المصر با لضعفاء بناء علی أن صلاۃ العیدین في موضعین جائزۃ بالاتفاق، وإن لم یستخلف فلہ ذلک‘‘.(کتاب الصلاۃ، مطلب یطلق المستحب علی السنۃ وبالعکس:۳/۵۵،رشیدیۃ).
وفي حاشیۃ الطحطاوي:
’’(وصلاۃ الصبح في مسجد حیہ ثم یتوجہ إلی المصلی)....فإن خصوص التوجہ إلی المصلی مندوب وإن وسعھم المسجد عند عامۃ المشائخ وھو الصحیح‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب أحکام العیدین،ص:۵۳۱،رشیدیۃ).
فقط.واللہ اعلم بالصواب.
156/310
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی