نماز تراویح کی شرعی حیثیت

نماز تراویح کی شرعی حیثیت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تراویح کی نماز کی شرعی حیثیت کیا ہے؟کیا نفل ہے یا سنت ؟

جواب

واضح رہے کہ بیس رکعت تراویح سنت مؤکدہ ہے، اس پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ،ائمہ اربعہ اور جمہور امت کا اجماع ہے۔
لمافي التنویر مع الدر:
’’(التراویح سنۃ) مؤکدۃ لمواظبۃ الخلفاء الراشدون (للرجال والنساء) إجماعا (ووقتھا بعد صلاۃ العشاء) إلی الفجر (قبل الوتر وبعدہ) في الاصح‘‘.
وفي الشامیۃ:
’’قولہ: (لمواظبۃ الخلفاء الراشدون) أي أکثرھم؛ لأن المواظبۃ علیھا وقعت في أثناء خلافۃ عمر رضي اللہ عنہ ، ووافقہ علی ذلک عامۃ الصحابۃ ومن بعدھم إلی یومنا ھذا بلا نکیر وکیف لا وقد ثبت عنہ صلی اللہ علیہ وسلم: ((علیکم بسنتي وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین عضوا علیھا بالنواجذ)) کما رواہ أبو داؤد.بحر.
قولہ: (سنۃ الرجال والنساء) أشار إلی أنہ لامتداد بقول الروافض: إنھا سنۃ الرجال فقط علی ما في الدرر والکافي، أو انھا لیست بسنۃ أصلا کما ھو المشھور عنھم علی ما في حاشیۃ نوح؛ لأنھم أھل بدعۃ یتبعون أھواءھم لایعولون علی کتاب ولا سنۃ وینکرون الاحادیث الصحیحۃ‘‘. (کتاب الصلاۃ، مبحث صلاۃ التراویح:592/2،رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/196