کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نمازِ تراویح میں قرآنِ مجید کس طرح پڑھنا چاہیے؟ رکوع اور سجدے کس طرح کرنے چاہییں؟
واضح رہے کہ نماز تراویح میں قرآن مجید نہ زیادہ تیز پڑھے کہ الفاظ ایک دوسرے کے ساتھ خلط ملط ہوجائیں،اور نہ زیادہ مقدار میں، نہ زیادہ سست پڑھے کہ لوگ اکتاہٹ کا شکار ہوجائیں، بلکہ درمیانہ پڑھے کہ آسانی سے ختم ہوجائے، رکوع، سجدہ، اس طرح کرے جس میں تین مرتبہ آسانی سے تسبیحات پڑھے، اس میں سنن اور واجبات کی بالکل رعایت ہو۔لما في البدائع:
’’وأما في زماننا: فالأفضل: أن یقرأ الإمام علی حسب حال القوم من الرغبۃ والکسل، فیقرأ قدرما لایوجب تنفیر القوم عن الجماعۃ‘‘. (کتاب الصلاۃ، فصل في سننھا:276/2،رشیدیۃ).
وفي الھندیۃ:
’’ویکرہ الاسراع في القراءۃ وفي أداء الأرکان کذا في السراجیۃ ، وکلما رتل فھو حسن کذا في فتاویٰ قاضي خان‘‘. (کتاب الصلاۃ، فصل في التراویح: 118/1، مکتبہ ماجدیۃ).
وفي فتح القدیر:
’’(حیث یترکھا) إذا علم أنھا تثقل علی القوم بخلا ف الصلاۃ لایترکھا ؛ لأنھا فرض أو سنۃ ولا یترک السنن للجماعات کالتسبیحات‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب في قیام رمضان:486/1، دارالکتب العلمیۃ بیروت).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/205