کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک حافظ قرآن جس کی داڑھی نہ آئی ہو اور دوسر آدمی جس کی داڑھی ہو لیکن وہ داڑھی کٹواتا ہو اور چھوٹی داڑھی رکھتا ہو، جس طرح آج کل عام رواج ہے اور حافظ موجودہ نہ ہو تو اس کےپیچھے نماز تراویح پڑھناجائز ہو گا یا نہیں ؟جواب سے نوازیں۔
داڑھی ایک مشت سے کم کرنا بالاتفاق حرام ہے،بلکہ شریعت کی اعلانیہ بغاوت ہونے کی وجہ سے دوسرے کبائر سے بھی شدید گناہ ہے،لہٰذا یہ شخص فاسق ہے ،اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، متبع شریعت حافظ نہ ملے تب بھی فاسق کو امام بنانا جائز نہیں، فرائض میں صالح امام میسر نہ ہو تو جماعت نہ چھوڑے بلکہ اس کے پیچھے نماز پڑھ لے، مگر تراویح میں فاسق کی اقتدا کسی صورت میں جائز نہیں،صالح حافظ نہ ملنے کی صورت میں تراویح چھوٹی صورتوں میں پڑھی جائیں اگر داڑھی کٹانے والے کو مسجد کی کمیٹی متعین کر دے، تب بھی اس کی اقتدا میں تراویح پڑھنا جائر نہیں،کمیٹی کا ایسا رکن جو مسئلہ کا علم ہونے کے بعد بھی فاسق کو امام متعین کرے، اہل علم پر فرض ہے کہ ایسے شخص کو معزول کرکے دین دار شخص کو رکن بنائے اور نابالغ کے پیچھے بھی تراویح کی نماز پڑھنا جائز نہیں، تراویح کی نماز پڑھانے کے لیے عاقل، بالغ ہونا شرط ہے۔
''وَفِی النَّہْرِ عَنْ الْمُحِیطِ: صَلَّی خَلَفَ فَاسِقٍ أَوْ مُبْتَدَعٍ نَالَ فَضْلَ الْجَمَاعَۃِ،قَوْلُہُ نَالَ فَضْلَ الْجَمَاعَۃِ) أَفَادَ أَنَّ الصَّلَاۃَ خَلْفَہُمَا أَوْلَی مِنْ الِانْفِرَادِ، لَکِنْ لَا یَنَالُ کَمَا یَنَالُ خَلْفَ تَقِیٍّ وَرَعٍ.'' (الدرالمختار، کتاب الصلاۃ ٥٦٢/١،سعید)
''عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ، یَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: " کُلُّ أُمَّتِی مُعَافًی إِلَّا المُجَاہِرِینَ.'' (بخاری، کتاب الأدب، باب ستر المومن علی نفسہ،١٠٥٩،دارالسلام، ریاض)
(ويكره) تنزيها (إمامة عبد) …(وأعرابي) ومثله تركمان وأكراد وعامي (وفاسق وأعمى) ونحوه الأعشى نهر (إلا أن يكون) أي غير الفاسق (أعلم القوم) فهو أولى. (الدر المختار:1 / 559)
"(قوله وكره إمامة العبد والأعرابي والفاسق والمبتدع والأعمى وولد الزنا) بيان للشيئين الصحة والكراهة أما الصحة فمبنية على وجود الأهلية للصلاة مع أداء الأركان وهما موجودان من غير نقص في الشرائط والأركان ومن السنة حديث «صلوا خلف كل بر وفاجر". (البحرالرائق،:1/ 369، ط: دارالكتاب الاسلامي).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی