کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص اگر مصروفیت کی وجہ سے تراویح کی جماعت میں شریک نہ ہوسکا ،تو کیا گھر پر لیپ ٹوپ یا کمپیوٹر سے مکہ مکرمہ کی ریکارڈ شدہ تروایح سن کر تراویح پڑھ سکتاہے؟
واضح رہے کہ فقہائے کرام رحمہم اللہ نے امامت کی تعریف یہ کی ہے کہ مخصوص شرائط کی موجودگی میں مقتدی کی نماز امام کی نماز کے ساتھ مربوط ہو، اور وہ مخصوص شرائط یہ ہیں:
٭اسلام٭عقل٭بلوغ٭ذکورت٭فرض قراءت کی تلاوت پر قدرت ٭شرعی اعذار سے سلامتی
جبکہ ریکارڈ شدہ تراویح میں نہ تو نماز پڑھنے کی صلاحیت ہے، او رنہ ہی امامت کی شرائط موجود ہیں، اس لیے ریکارڈ شدہ تراویح سن کر تراویح پڑھنا جائز نہیں ہے۔لما في الدر:
’’ربط صلاۃ المؤتم بالإمام بشرط، وشروط الإمامۃ للرجال الأصحاء ستۃ أشیاء: الإسلام والبلوغ والعقل والذکورۃ والقراءۃ والسلامۃ من الأعذار‘‘.(کتاب الصلاۃ ،مطلب شروط الإمامۃ الکبریٰ:337/2، رشیدیۃ)
وفي البدائع:
’’وأما بیان من یصلح للإمامۃ في الجملۃ فھو کل عاقل مسلم حتی تجوز إمامۃ العبد والأعرابي والأعمیٰ وولد الزنا والفاسق‘‘. (کتاب الصلاۃ، بیان یصلح للإمامۃ:387/1، دارإحیاء التراث العربي).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/190