مسافروں کا کسی مسجد میں جماعت ثانیہ کروانا

مسافروں کا  کسی مسجد میں جماعت ثانیہ کروانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک دفعہ مسجد میں جماعت ہوجانے کے بعد دوسری مرتبہ ہو سکتی ہے، یا نہیں؟ اگر دوسری جماعت والے سب کے سب مسافر ہوں اور امام بھی مسافر ہو تواس صورت میں کیا حکم ہے ،وہ اپنی جماعت کریں یا انفرادی نماز پڑھیں،جن صورتوں میں اور جن مسجدوں میں دوسری جماعت ہو سکتی ہے، تمام شرائط کے ساتھ وضاحت کریں۔

جواب

اگر مسجد شارع عام پر ہو جس میں لوگ یکے بعد دیگرے آکر نماز پڑھتے ہوں یا اس کے امام وموذن متعین نہ ہوں یا محلہ کی مسجد میں غیر اہل محلہ نے نماز پڑھ لی ہو یا اہل محلہ نے بغیر اذان کے نماز پڑھ لی ہو تو ان چاروں صورتوں میں دوسری جماعت کرائی جاسکتی ہے،بلکہ یہی افضل صورت ہےاور شہر آبادی کی مسجد جس کے امام ومؤذن متعین ہوں، اس میں ایک مرتبہ جماعت ہو جانے کے بعد وسری جماعت مکروہ ہے، مسافر اور غیر مسافر کا اس میں کوئی فرق نہیں۔

''وَہُو وَجِیہٌ فَإِنَّ مَنْ نَوَی الْإِقَامَۃَ بِمَوْضِعٍ نِصْفَ شَہْرٍ ثُمَّ خَرَجَ مِنْہُ لَا یُرِیدُ السَّفَرَ ثُمَّ عَادَ مُرِیدًا سَفَرًا وَمَرَّ بِذَلِکَ أَتَمَّ مَعَ أَنَّہُ أَنْشَأَ سَفَرًا بَعْدَ اتِّخَاذِ ہَذَا الْمَوْضِعِ دَارَ إقَامَۃٍ، فَثَبَتَ أَنَّ إنْشَاء َالسَّفَرِ لَا یُبْطِلُ وَطَنَ الْإِقَامَۃِ إلَّا إذَا أَنْشَأَ السَّفَرَ مِنْہُ.''(الدر المختار، مع الرد، باب صلاۃ المسافر،٢/١٣٣،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی