دوران سفر اپنے شہر سے گزرے تو نماز کا حکم

دوران سفر اپنے شہر سے گزرے تو نماز کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ۱۔ زید ایئر گارڈ کے طور پر ہوائی جہاز پر خدمات انجام دے رہا ہے، اس کا وطن اقامت کراچی ہے، زید کراچی سے اسلام آباد گیا ،وہاں سے دوسری فلائٹ پر ڈیوٹی لگ گئی، اسلام آباد سے لندن کی پرواز میں وہ کراچی پہنچ ا،پرواز کچھ دیر کراچی رکی، اس دوران نماز کا وقت آگیا ،زید یہاں پر قصر کرے گا، یا پوری نماز پڑھے گا، ضروری گزارش یہ ہے کہ زید جہاز کے اندر پابند ہے، باہرنہیں آسکتا۔

۲۔ زید کا وطن اصلی اوکاڑہ اور وطن اقامت کراچی ہے، زید تبلیغی جماعت کے ساتھ یہاں سے رائے ونڈ کے لیے روانہ ہوا راستہ میں کام کرتے کرتے زید نے اپنے گاؤں میں بھی ایک رات مسجد میں کام کرنا ہے، زید اپنے گاؤں کی مسجد میں قصر کرے گا یا پوری نماز پڑھے گا؟

جواب

۱۔ زید اس صورت میں پوری نماز پڑھے گا، زید کے جہاز کے اندر پابند  رہنے سے نماز پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔

۲۔ اس صورت میں بھی پوری نماز پڑھے گا۔

''أَطْلَقَ فِی دُخُولِ مِصْرِہِ فَشَمَلَ مَا إذَا نَوَی الْإِقَامَۃَ بِہِ أَوْ لَا، وَشَمَلَ مَا إذَا کَانَ فِی الصَّلَاۃِ کَمَا إذَا سَبَقَہُ حَدَثٌ، وَلَیْسَ عِنْدَہُ مَاء ٌ فَدَخَلَہُ لِلْمَاء ِ وَالْمَذْکُورُ فِی الْخَانِیَّۃِ وَالظَّہِیرِیَّۃِ وَغَیْرِہِمَا أَنَّہُ إذَا رَجَعَ لِحَاجَۃٍ نَسِیَہَا ثُمَّ تَذَّکَّرہَا، فَإِنْ کَانَ لَہُ وَطَنٌ أَصْلِیٌّ یَصِیرُ مُقِیمًا بِمُجَرَّدِ الْعَزْمِ عَلَی الرُّجُوعِ.'' (البحرالرائق، باب صلاۃ المسافر،٢/٢٣١، رشیدیۃ)

''من خرج من عمارۃ موضع إقامتہ قاصداً میسرۃ ثلاثۃ أیام ولیالیھا من أقصر أیام السنۃ.''(تنویر الأبصار مع الدر المختار، کتاب الصلوٰۃ ٢/١٢١،١٢٣، سیعد)

''(قَوْلُہُ حَتَّی یَدْخُلَ مِصْرَہُ أَوْیَنْوِیَ الْإِقَامَۃَ نِصْفَ شَہْرٍ فِی بَلَدٍ أَوْ قَرْیَۃٍ)وَقَیَّدَ بِنِصْفِ شَہْرٍ؛لِأَنَّ نِیَّۃَ إقَامَۃِ مَادُونَہَالَاتُوجِبُ الْإِتْمَامَ.''(البحرالرائق،باب صلاۃ المسافر ٢/٢٣٢،رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی