کسی مرد کا خواتین کو تراویح پڑھانے کا حکم

کسی مرد کا خواتین کو تراویح پڑھانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ان مسائل کے بارے میں کہ(۱)کیا خواتین کو تراویح مرد حضرات پڑھا سکتے ہیں؟
(۲)کیا گھر میں تراویح کی جماعت جائز ہے ؟
(۳)کوئی نا محرم صرف خواتین کو تراویح کی نماز پڑھا سکتا ہے جب کہ جماعت میں کوئی مرد نہ ہوئی؟
(۴)کیا تراویح پڑھانے کے لیے فرض نماز با جماعت پڑھانا شرط ہے ؟
(۵)کیا گھر پر تراویح پڑھانے کے لیے باجماعت پڑھنی چاہیے؟

جواب

(۱)خواتین کو مرد اس صورت میں نماز پڑھا سکتا ہے جب کہ کوئی مرد یا کوئی محرم عورت موجود ہو۔اور اجنبی خواتین کو پڑھانا مکروہ تحریمی۔
(۲)درست ہے مگر فضیلتِ مسجد سے یہ لوگ محروم ہوں گے ۔
(۳)مکروہ تحریمی ہے، اگر صرف اجنبی عورتوں کو پڑھائے ۔
(۴)ضروری نہیں ہے۔
(۵)باجماعت ہی پڑھنی چاہیے۔
(ویکرہ حضورہن الجماعۃ) ولو لجمعۃ وعید ووعظ (مطلقا) ولو عجوزا لیلا۔۔۔(علی المذہب)المفتی بہ لفساد الزمان، واستثنی الکمال بحثا العجائز المتفانیۃ (کما تکرہ إمامۃ الرجل لہن في بیت لیس معہن رجل غیرہ ولا محرم منہ) کأختہ (أو زوجتہ أو أمتہ، أما إذا کان معہن واحد ممن ذکر أو أمہن في المسجد لا) یکرہ. (التنویر مع الدر: کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ: ١/٥٦٦، سعید)

(وإن صلی) أحد (في بیتہ بالجماعۃ)حصل لھم ثوابھا وأدرکوا فضلھا، ولکن (لم ینالوا فضل الجماعۃ)التي تکون (في المسجد) لزیادۃ فضیلۃ المسجد،  وتکثیر جماعتہ، وإظہار شعائر الإسلام.(الحلبي الکبیر، کتاب الصلوۃ، فصل في النوافل، التراویح، ص: ٤٠٢، سھیل اکیڈمی، لاہور)
لو صلیت بجماعۃ الفرض وکان رجل قد صلی الفرض وحدہ فلہ أن یصلیھا مع ذلک الإمام؛ لأن جماعتھم مشروعۃ فلہ الدخول فیھا معھم لعدم المحذور. (رد المحتار، کتاب الصلاۃ، مبحث التروایح: ٢/٤٨، سعید)
والصحیح أن للجماعۃ في بیتہ فضیلۃ وللجماعۃ في المسجد فضیلۃ أخری فھو حاز إحدی الفضیلتین وترک الفضیلۃ الأخری.(البحر الرائق، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل: ٢/١٢٠، دارالکتب العلمیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی