لوگوں کو گناہ سے بچانے کےلیےجمعہ کی اذانوں کے درمیان کا وقفہ کرنا

لوگوں کو گناہ سے بچانے کےلیےجمعہ کی اذانوں کے درمیان کا وقفہ کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں جمعہ کی پہلی اذان زوال کے فوراً بعد یعنی ساڑھے بارہ بجے ہوتی ہے اور تقریباً ایک بجے اردو میں تقریر شروع ہوتی ہے اور ڈیڑھ بجے خطبہ کی اذان ہوتی ہے مسجد کے ساتھ محلہ اور بازار ہے،باوجود مسئلہ بتانے کے لوگ اذان اوّل پر کاروبار وغیرہ بند نہیں کرتے او رخطبے کی اذان سے تھوڑا پہلے اکثر لوگ نماز کو آتے ہیں،پوچھنا یہ ہے کہ کیا ہم دونوں اذانوں کا وقفہ کم کرسکتے ہیں؟ مثلاً پہلی اذان اردو کی تقریر کے بعد ایک بج کر بیس منٹ پر ہو،اس کے دس منٹ بعد دوسری اذان ہو جائے، تاکہ لوگ حرام کے ارتکاب سے بچ سکیں۔

جواب

جمعہ کی پہلی اذان کے بعد تمام کاموں کو چھوڑ کر جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے جانا واجب ہے،خرید وفروخت یا کسی ایسے کام میں مشغول ہونا جو جمعہ کی تیاری سے متعلق نہ ہو، ناجائز ہے،آج کل جب کہ اکثر لوگ اذان اوّل کے بعد فوراً جمعہ کی تیاری میں نہیں لگتے اور مکروہ تحریمی کے ارتکاب کی بنا پر سخت گناہ گار ہو رہے ہیں تو ان کو اس گناہ سے بچانے کی خاطر جمعہ کی دونوں اذانوں کے درمیان وقفہ کم کرنا جائز بلکہ بہتر ہے۔

''یجب بمعنی یفترض''ترک البیع''وکذا ترک کل شیء یؤدی إلی الاشتغال عن السعی إلیہا أو یخل بہ کالبیع ماشیا إلیہا لإطلاق الأمر ''بالأذان الأول''الواقع بعد الزوال ''فی الأصح''لحصول الإعلان بہ؛ لأنہ لو انتظر الأذان الثانی الذی عند المنبر تفوتہ السنۃ،وربما لا یدرک الجمعۃ لبعد محلہ وہو اختیار شمس الأئمۃ.''( حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، ٥١٨، قدیمی).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی