کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سعودی عرب میں ہم جہاں بھی تراویح پڑھنے جاتے ہیں ، بہت ساری مسجدوں میں امام تراویح میں قرآن کریم دیکھ کر پڑھتے ہیں، کیا دیکھ کر پڑھنے والوں کے پیچھے ہماری تراویح ہوگی؟
واضح رہے کہ حضرات احناف کے نزدیک نماز میں قرآن کریم دیکھ کر پڑھنے سے نماز فاسد ہوتی ہے،لہذا صورت مسئولہ میں جو حضرات قرآن کریم دیکھ کر نماز تراویح پڑھاتے ہیں ، ان کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں ہے ،اس لئے ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے ۔لما في المحيط البرهاني:
وإذا قرأ المصلي من المصحف فسدت صلاته، وهذا قول أبي حنيفة، وقال أبو يوسف ومحمد؛ لا تفسد. حجتهما: أن عائشة أمرت ذكوان بإمامتها وكان ذكوان يقرأ من المصحف، ولأبي حنيفة وجهان: أحدها: إن حمل المصحف وتقليب الأوراق والنظر فيه والتفكر ليفهم ما فيه فيقرأ عمل كثير، والعمل الكثير مفسد لما نبيّن بعد هذا، وعلى هذا الطريق يفرق الحال بينهما إذا كان المصحف في يديه أو بين يديه أو قرأ من المحراب والله أعلم.الوجه الثاني: إنه تلقّن من مصحف فكأنه تلقن من معلم آخر، وذلك يُفسِد الصلاة فهذا كذلك،وعلی هذا الطریق لا یفترق الحال [بینهما إذا کان المصحف فی یديه ،أوبین یديه،أو قرأ من المحراب].
(کتاب الصلاة ،باب مایفسد الصلاة وما لايفسد،157/2:رشیدية)
وكذا في الشامية:
(کتاب الصلاة ،باب مایفسد الصلاة وما یکره فيها،463/2:رشیدية) .
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/229