کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ فوج جب چھاؤنی میں ہوتی ہے تو چھاؤنی اس کا وطن اصل ہے یا وطن اقامت؟
چھاؤنی فوج کے لیے وطن اقامت ہے،وطن اصل نہیں۔
''وَہُوَ وَجِیہٌ فَإِنَّ مَنْ نَوَی الْإِقَامَۃَ بِمَوْضِعٍ نِصْفَ شَہْرٍ ثُمَّ خَرَجَ مِنْہُ لَا یُرِیدُ السَّفَرَ ثُمَّ عَادَ مُرِیدًا سَفَرًا وَمَرَّ بِذَلِکَ أَتَمَّ مَعَ أَنَّہُ أَنْشَأَ سَفَرًا بَعْدَ اتِّخَاذِ ہَذَا الْمَوْضِعِ دَارَ إقَامَۃٍ، فَثَبَتَ أَنَّ إنْشَاء َ السَّفَرِ لَا یُبْطِلُ وَطَنَ الْإِقَامَۃِ إلَّا إذَا أَنْشَأَ السَّفَرَ مِنْہُ.''(الدر المختار، باب صلاۃ المسافر، ٢/١٣٣،سعید).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی