غیر مقلد امام کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کا حکم

غیر مقلد امام کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی جگہ پر ساری مساجد غیر مقلدین کی ہوں، دور تک دیوبندیوں کی کوئی مسجد نہ ہو ،تو کیا بندہ مستقلا ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

غیر مقلدین اگر ائمہ اربعہ اور سلف صالحین کو سب وشتم نہ کرتے ہوں، تقلید کو شرک اور مقلدین کو مشرک نہ کہتے ہوں اور نماز کے ارکان، شرائط اورواجبات کی رعایت مذہب حنفی کے مطابق کرتے ہوں ، تو پھر ان کی اقتداء میں نماز پڑھنا جائز ہے، البتہ اگر مذکورہ باتوں کی رعایت نہ کرتے ہوں تو پھر ان کی اقتداء میں نماز پڑھنا نا جائز ہے۔
وفي الدر مع الرد:
’’(ویکرہ)تنزیھا (إمامۃ عبد) وأعرابي وفاسق وأعمی)‘‘.
’’(قولہ:وفاسق)من الفسق:وھو الخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر والزاني وآکل الربا ونحو ذلک‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ: 355/2، رشیدیۃ)
وفي التنویر مع الرد:
’’(وصح الاقتداء فیہ) ففي غیرہ أولی إن لم یتحقق منہ ما یفسدہا في اعتقادہ في الأصح، کما بسطہ في البحر (بشافعي) مثلا (لم یفصلہ بسلام) لا إن فصلہ (علی الأصح) فیھما للاتحاد‘‘.
(قولہ:علی الأصح فیھما)أي:في جواز أصل الاقتداء فیہ بشافعي وفي اشتراط عدم فصلۃ‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مطلب الاقتداء بالشافعي: 536/2، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/169