عید کی نماز کے بعد معانقہ (گلے ملنا)کی شرعی حیثیت

عید کی نماز کے بعد معانقہ (گلے ملنا)کی شرعی حیثیت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ عید کی نماز کے بعد معانقہ (گلے ملنا)کی کیا حیثیت ہے؟

جواب

واضح رہےکہ ابتدائے ملاقات کے وقت مصافحہ کرنا اور طویل وقفے کے بعد ملاقات ہوئی ہو، تو گلے ملنا (معانقہ کرنا) مسنون ہے، خاص عید کی نماز کے بعد گلے ملنا قرآن وحدیث میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، بلکہ آج کل یہ رواج کی صورت اختیار کر گیا ہے، اور بعض سادہ لوح افراد اس کو سنت اور باعث ثواب بھی سمجھتے ہیں، چنانچہ رواج کو لوگ جب سنت اور باعث ثواب سمجھنے لگیں ،تو وہ بدعت میں بدل جاتا ہے،لہٰذا بدعت کا ترک کرنا ضروری ہے۔
البتہ اگر کسی مسلمان بھائی سے خاص عید کے دن یا عید کی نماز کے بعد ہی ملاقات ہوئی ہو،تو اس سے سلام /مصافحہ کیا جاسکتا ہے اور گہرا تعلق ومحبت ہو تو گلے بھی ملا جاسکتا ہے۔ اس سے کوئی منع نہیں کرتا ،لیکن اپنی طرف سے مصافحہ اور معانقہ کو عید کے دن یا عید کی نماز کے بعد خاص کرلینا صحیح نہیں، عموماً یہی دیکھا جاتا ہے کہ جن لوگوں سے روزانہ ملاقات ہورہی ہوتی ہے ،بلکہ عید کی نماز سے پہلے بھی ملاقات ہوچکی ہوتی ہے، وہ لوگ عید کی نماز کے بعد پھر بطور خاص مصافحہ کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں،  یہی تخصیص والتزام بدعت ہے یہ تخصیص نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ،نہ ہی صحابہٴ کرام کے قول وعمل سے ، اس لیے اس سے احتراز کرنا چاہیے۔
لما في رد المحتار:
’’ونقل في تبيين المحارم عن الملتقط أنه تكره المصافحة بعد أداء الصلاة بكل حال، لأن الصحابة رضي الله تعالى عنهم ما صافحوا بعد أداء الصلاة، ولأنها من سنن الروافض اهـ. ثم نقل عن ابن حجر....أنها بدعة مكروهة لا أصل لها في الشرع، وأنه ينبه فاعلها أولا ويعزر ثانيا‘‘.(کتاب الحظر والإباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ،۶/۳۸۱،دارالفکر بیروت).فقط.واللہ اعلم بالصواب.

13/363
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی