عید کی نمازمیں زائد تکبیرات فوت ہوجانے کے خوف سے تیمم کرنا

عید کی نمازمیں زائد تکبیرات  فوت ہوجانے کے خوف سے تیمم کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کسی شخص کا نماز عید کے دوران وضو ٹوٹ جائے اور وہ تیمم میں مشغول ہوجائے، پھر اس سے چند تکبیریں نکل گئیں ،تو اس صورت میں بناء کس طرح کرے گا؟

جواب

نماز عید کے دوران اگر کسی کا وضو ٹوٹ جائے ،تو دوبارہ جا کر وضو کر کے آئے اور پھر بناء کرے اور جو تکبیریں فوت ہوچکی ہیں پہلے انہیں ادا کرے، عید کی نماز میں تیمم اس وقت جائز ہے جبکہ پوری نماز فوت ہوجانے کا اندیشہ ہو، محض تکبیروں کے فوت ہونے کے اندیشے سے تیمم جائز نہیں۔
لما في البحر:
’’(قوله:أو عيد ولو بناء) أي: يجوز التيمم لخوف فوت صلاة عيد ولو كان الخوف بناء لما بينا أنها تفوت لا إلى بدل، فإن كان إماما ففي رواية الحسن لا يتيمم وفي ظاهر الرواية يجزئه لأنه يخاف الفوت بزوال الشمس حتى لو لم يخف لا يجزئه‘‘.(کتاب الطھارۃ، باب التیمم،۱/۱۶۶، دار المعرفۃ).فقط.واللہ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی