عورت رمضان میں قضاء نمازیں پوری کرے یا تراویح پڑھے؟

عورت رمضان میں قضاء نمازیں پوری کرے یا تراویح پڑھے

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا عورت رمضان میں قضا نمازیں پوری کرے یا تراویح پڑھے؟

جواب

صورت مسئولہ میں قضاء نمازوں کی وجہ سے تراویح کو ترک کرنا درست نہیں ہے، فوت شدہ نمازوں کی قضاء کے لیے دوسرے اوقات میں ترتیب بنالی جائے۔
لما في البحر:
’’وسن في رمضان عشرون رکعۃ بعد العشاء....‘‘.
’’قولہ: (وسن في رمضان....) وذکر في الاختیار أن أبا یوسف سأل أبا حنیفۃ رحمہ اللہ عنھا وما فعلہ عمر رضي اللہ عنہ، فقال: التراویح سنۃ مؤکدۃ‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل: 115/2،رشیدیۃ).
وفي السراجیۃ:
’’التراویح سنۃ مؤکدۃ، وھي خمس ترویحات ،کل ترویحۃ أربع رکعات بتسلیمتین‘‘. (باب التراویح، ص:117،زمزم).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:183/223