صرف ٹوپی پہن کر(بغیر عمامہ) نماز پڑھانے کا حکم

صرف ٹوپی پہن کر(بغیر عمامہ) نماز پڑھانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کیا صرف ٹوپی پہن کر نماز پڑھانے سے نماز میں کراہت ہے یا نہیں؟وضاحت فرماکرعند اﷲ ماجور ہوں؟

جواب

عمامہ، باندھنا نماز اور غیر حالت نماز دونوں میں سنت ہے، امام، مقتدی اور منفرد کے لیے بھی او رعمامہ پہن کر نماز پڑھنا اور پڑھانا افضل ہے، بنسبت ٹوپی کے اور ٹوپی میں بھی بلاکراہت نماز پڑھنا اور پڑھانا جائز ہے، بلکہ جہاں لوگ امام کے لیے نماز میں عمامہ ضروری سمجھتے ہوں اور عام حالات میں ضروری نہیں سمجھتے ہوں تو اس صورت میں امام کو اصلاح عقیدہ عوام کے لیے کبھی کبھی ترک عمامہ افضل ہے۔

او راگر عام حالات میں بھی عوام یا امام عامہ پہنتے ہوں یعنی عام رواج ہو صرف ٹوپی پہن کر بازار اور مجلس احباب میں نہ جاتے ہوں تو ایسے حالات میں صرف ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا اور پڑھانا مکروہ تنزیہی ہے۔

'' وقد ذکروا ان المستحب أن یصلی فی قمیص وإزار وعمامۃ ولا یکرہ الاکتفاء بالقلنسوہ ولا عبرۃ لما اشتھر بین العوام من کراھۃ ذلک، وکذا ما اشتھر أن المؤتم لوکان معتما بعمامۃ والإمام مکتفیا بالقلنسوۃ یکرہ.'' (عمدۃ الرعایۃ علی ھامش شرح الوقایۃ، کتاب الصلوٰۃ١/١٦٩، سعید)
''والمستحب أن یصلی الرجل فی ثلاثۃ أثواب: قیمص وإزار وعمامۃ، أما لو صلی فی ثوب واحد متوشحابہ جمیع بدنہ کإزار المیت یجوز صلاتہ من غیر کراھۃ.'' (الفتاویٰ العالمگیریۃ ١/١٠٢، رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی