صرف تراویح میں شامل ہونے والے کا وتر جماعت کے ساتھ پڑھنا

صرف تراویح میں شامل ہونے والے کا وتر جماعت کے ساتھ پڑھنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ جو شخص فرض نماز کی جماعت میں شامل نہیں ہوا،صرف تروایح میں شامل ہوا ہے تو کیا وہ جماعت کے ساتھ وتر پڑھ سکتا ہے، یا نہیں؟

جواب

جب تراویح میں جماعت کے ساتھ شریک ہو چکا ہے تو اب وہ وتر جماعت کے ساتھ پڑھ سکتا ہے،شرعاً اس میں بھی کوئی قباحت نہیں۔

''صَلَّی الْعِشَاء َ وَحْدَہُ فَلَہُ أَنْ یُصَلِّیَ التَّرَاوِیحَ مَعَ الْإِمَامِ وَلَوْ تَرَکُوا الْجَمَاعَۃَ فِی الْفَرْضِ لَیْسَ لَہُمْ أَنْ یُصَلُّوا التَّرَاوِیحَ بِجَمَاعَۃٍ وَإِذَا صَلَّی مَعَہُ شَیْئًا مِنْ التَّرَاوِیحِ أَوْ لَمْ یُدْرِکْ شَیْئًا مِنْہَا أَوْ صَلَّاہَا مَعَ غَیْرِہِ لَہُ أَنْ یُصَلِّیَ الْوِتْرَ مَعَہُ ہُوَ الصَّحِیحُ.'' (الھندیۃ: فصل فی التراویح ١/١١٧، رشیدیۃ)

''(وَلَوْ تَرَکُوا الْجَمَاعَۃَ فِی الْفَرْضِ لَمْ یُصَلُّوا التَّرَاوِیحَ جَمَاعَۃً) لِأَنَّہَا تَبَعٌ فَمُصَلِّیہِ وَحْدَہُ یُصَلِّیہَا

(وَلَوْ لَمْ یُصَلِّہَا) أَیْ التَّرَاوِیحَ (بِالْإِمَامِ) أَوْ صَلَّاہَا مَعَ غَیْرِہِ (لَہُ أَنْ یُصَلِّیَ الْوِتْرَ مَعَہُ) بَقِیَ لَوْ تَرَکَہَا الْکُلُّ ہَلْ یُصَلُّونَ الْوِتْرَ بِجَمَاعَۃٍ؟ فَلْیُرَاجَعْ.'' (الدر المختار، باب الوتر والنوافل،٢/٤٨، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی