کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ نماز ی کے سامنے شیشہ یا اور کوئی ایسی چیز ہو ،جس میں نمازی کو اپنی صورت نظر آئے تو نماز صحیح ہو گی یا مکروہ تحریمی یا تنزیہی ؟نیز یہ تصویر کے حکم میں ہے یا نہیں؟
۱۔ نماز ی کے سامنے شیشہ یا کوئی دوسری ایسی چیز جس سے نماز ی کی نماز میں خشوع باقی نہیں رہتا، مکروہ ہے، اس لیے کہ نماز میں قیام کی حالت میں موضع سجدہ کی طرف دیکھنا مستحب ہے اور سامنے کی چیزوں میں نظر کے اٹک جانے سے سجدہ کی جگہ کی طرف دیکھنا ممکن نہیں رہتا۔
۲۔ شیشہ میں جو تصویر نظر آتی ہے یہ تصویر کے حکم میں نہیں ہے، یہ عکس ہے، تصویر وہ ہوتی ہے جو ذی تصویر کے سامنے سے ہٹ جانے کے بعد ختم نہیں ہوتی، عکس وہ ہے جو ذی عکس کےہٹ جانے سے ختم ہو جاتا ہے۔
"بقي في المكروهات أشياء أخر ذكرها في المنية ونور الإيضاح وغيرهما: منها الصلاة بحضرة ما يشغل البال ويخل بالخشوع كزينة ولهو ولعب، وذلك كرهت بحضرة طعام تميل إليه نفسه وسيأتي في كتاب الحج قبيل باب القرآن يكره للمصلي جعل نحو نعله خلفه لشغل قلبه". ( رد المحتار، باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ، ١/٦٥٤،٦٥٨، سعید).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی