کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں سورہ فاتحہ کی جگہ التحیات یا التحیات کی جگہ سورہ فاتحہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
مذکورہ صورت میں کچھ تفصیل ہے جوکہ درج ذیل ہے:
٭ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ سے پہلے التحیات پڑھ لی، تو سجدہ سہو لازم نہیں ہے۔
٭ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد التحیات پڑھنے کی صورت میں سجدہ سہو واجب ہے۔
٭ دوسری رکعت میں التحیات خواہ فاتحہ سے پہلے پڑھے یا بعد میں، دونوں صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔
٭ قعدہ اولی اور قعدہ اخیرہ میں تشہد سے پہلے سورہ فاتحہ پڑھنے کی صورت میں سجدہ سہو واجب ہے۔
٭ قعدہ اولی میں تشہد کے بعد سورہ فاتحہ پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہے۔
٭ قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد سورہ فاتحہ پڑھنے سے سجدہ سہو لازم نہیں۔وفي الشامیۃ:
’’(قراءۃ فاتحۃ الکتاب) فیسجد للسھو بترک أکثرھا لا أقلھا لکن في المجتبی یسجد بترک آیۃ منہا وھو أولی‘‘.(کتاب الصلاۃ، ٢/ ١٨٤
: رشیدیۃ)
وفي البحر:
’’الأول قراءۃ الفاتحۃ فإن ترکھا في إحدی الأولیین أو أکثرھا وجب علیہ السجود‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو،٢/ ١٦٦- ١٨٢: رشیدیۃ).
وفي الھندیۃ:
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
’’وإذا فرغ من التشھد وقرأ الفاتحۃ سھوا فلا سھو علیہ وإذا قرأ الفاتحۃ مکان التشھد فعلیہ السھو وکذلک إذا قرأ الفاتحۃ ثم التشھد کان علیہ السھو کذا روي عن أبي حنیفۃ رحمہ اللہ في الواقعات الناطفیۃ وذکر ھناک إذا بدأ في موضع التشھد بالقراء ۃ ثم تشھد فعلیہ السھو ولو بدأ بالتشھد ثم بالقراء ۃ فلا سھو علیہ‘‘.(کتاب الصلاۃ، فصل فیما یوجب السہو وما لا یوجب السہو، ١/ ٧٥: دار الکتب العلمیۃ).
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر : 175/135