سمندری جہاز وطن اصلی میں دو دن رکے تو قصر کریں گے یا اتمام؟

سمندری جہاز وطن اصلی میں دو دن رکے تو قصر کریں گے،یا اتمام؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ بعض اوقات جہاز پندرہ دن سے کم یا زیادہ عرصے کے لیے کراچی بھی آجاتا ہے اور جہاز پر ہمارے قیام کی صورت پہلے جیسی ہی رہتی ہے ، کبھی کبھی کام سے فارغ ہونے کے بعد او رکبھی کبھی دو تین دن کی چھٹیاں لے کر ہم گھر والوں سے ملنے جاتے ہیں،(تمام اہل خانہ مستقل کراچی ہی میں مقیم ہیں)ایسی صورت میں:

۱۔ ہمارا شمار مسافروں میں ہو گا یا نہیں؟

۲۔ جہاز پر یا کنارہ پر نماز کس طرح ادا کریں گے؟

جواب

جب کشتی یا جہاز وطن اصلی کی بندرگاہ  پر لنگر انداز  ہو جائے تو جہاز میں کام کرنے والے اور رہنے والے مقیم ہوجائیں گے۔

۱۔ آپ کا شمار مسافروں میں نہیں ہوگا۔

۲۔جہاز پر یا کنارہ پر آپ نماز پوری پڑھیں گے، قصر نہیں کریں گے۔

''وَلَا یَصِیرُ مُقِیمًا بِنِیَّۃِ الْإِقَامَۃِ فِیہَا وَکَذَلِکَ صَاحِبُ السَّفِینَۃِ وَالْمَلَّاحُ إلَّا أَنْ تَکُونَ السَّفِینَۃُ بِقُرْبٍ مِنْ بَلْدَتِہِ أَوْ قَرْیَتِہِ فَحِینَئِذٍ یَکُونُ مُقِیمًا بِإِقَامَتِہِ الْأَصْلِیَّۃِ،کَذَا فِی الْمُحِیطِ.''(الھندیۃ،الباب الخامس عشر فی صلاۃالمسافر١/١٤٤، ماجدیہ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی