ملازمین کے لیے تعطیلات کی تنخواہ لینے کا حکم

Darul Ifta

ملازمین کے لیے تعطیلات کی تنخواہ لینے کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں سرکاری ملازم سرکاری ڈیوٹی کرتے تھے، لیکن اتوار کے دن کی تنخواہ اور دوسری سالانہ تعطیلات کی جو تنخواہ تھی وہ نہیں لیتے تھے، کیا ان کا لینا جائز نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی ادارے کے ملازم کو ایام عمل اور اوقات عمل میں حاضر رہنے کی اجرت دی جاتی ہے، البتہ انسانی ضروریات اور طبعی تقاضوں کے پیش نظر ہفتہ وار یا سالانہ چھٹیاں بھی ایام عمل کے تابع ہوتی ہے، لہذا یہ ایام بھی حکماً ایام عمل(کام کے دن) شمار ہوتے ہیں،چنانچہ ان چھٹیوں کی تنخواہ لینے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔
لما في الأشباہ والنظائر:
’’ومنہا البطالۃ في المدارس کأیام الأعیاد ویوم عاشوراء وشھر رمضان في درس الفقہ لم أرھا صریحۃ في کلامھم والمسألۃ فیہ علی وجھین: فإن کانت مشروطۃ لم یسقط من المعلوم شيئ، وإلا فینبغي أن یلحق ببطالۃ القاضي وقد اختلفوا في أخذ القاضي ما رتب لہ من بیت العال في یوم بطالتہ، فقال في المحیط أنہ یأخذ في یوم البطالۃ؛ لأنہ یستریح للیوم الثاني‘‘.(القاعدۃ السادسۃ: العادۃ محکمۃ، ص: ٤٧، ایچ ایم سعید کراچی).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:174/37

 

footer