کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص روزے رکھتا ہے اور اس نے یہ طریقہ اختیار کیا ہے کہ وہ سحری نہیں کرتا اور شام کو صرف پانی سے افطار کرتا ہے، کیا اس طریقہ سے روزہ رکھنا جائز ہے یا نہیں؟
مذکورہ طریقہ کے مطابق روزے رکھنا اگرچہ جائز ہے، لیکن مناسب یہ ہے کہ سحری بھی کرے۔''وھو إمساک عن المفطرات حقیقۃ أو حکما في وقت مخصوص وھو الیوم''قولہ: (وھو الیوم) أي: الیوم الشرعی من طلوع الفجر إلی الغروب (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم: ٣/٣٨٣، ٣٨٤، دارالمعرفۃ)
احادیث مبارکہ میں سحری کے بارے میں بہت فضیلت آئی ہے، یہاں تک کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا:” ہمارے او راہل کتاب ( یہود ونصاریٰ) کے روزوں کے درمیان سحری کرنے اور نہ کرنے کا فرق ہے کہ وہ سحری نہیں کرتے اور ہم کرتے ہیں۔ ”اسی طرح آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ” سحری کھایا کرو اس لیے کہ سحری کھانے میں برکت ہے ۔”عن عمرو بن العاص رضي اللّٰہ عنہ، أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: فصل ما بین صیامنا وصیام أہل الکتاب، أکلۃ السحر.(الصحیح لمسلم، کتاب الصوم: ١/٣٥٠، قدیمی)
عن أنس رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: تسحروا، فإن في السحور برکۃ.(الصحیح لمسلم، کتاب الصوم، فضل السحور ١/٣٥٠، قدیمی).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی