سجدہ سہو بھول کردونوں طرف سلام پھیرنے کا حکم

سجدہ سہو بھول کردونوں طرف سلام پھیرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ نماز کے اندر اگر غلطی ہو جائے تو سجدہ سہو کیا جانا ہے،لیکن اگر کوئی شخص سجدہ سہو کرنا بھول جائے اور دوسرا سلام بھی پھیرلے، اب وہ  سجدہ سہو کرسکتا ہے،یا نہیں؟ یا پھر اس کو نماز دوبارہ پڑھنی پڑے گی،واضح جواب عنایت فرمائیں؟

جواب

دونوں طرف سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کرے ،بشرطیکہ کوئی ایسا عمل نہ کیا ہو جو نماز کے منافی ہو۔

"ویسجد للسھو ولو مع سلامه للقطع ما لم يتحول عن القبلة أو يتكلم ما دام فى المسجد"(الدر المختار:786/1)

"كيفيته ان يكبر بعد سلامه الاول ويخر ساجداً ويسبح فى سجوده، ثم يفعل ثانياً كذالك،ثم يتشهد ثانيا،ثم يسلم.كذا فى المحيط وياتى بالصلوة على النبي صلى الله عليه وسلم والدعاء فى قعدة السهو هو الصحيح"(فتاوى الهندية:80/1).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی