کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسافر ریل گاڑی میں یا بس میں محو سفر ہے، استقبال قبلہ اور قیام مشکل ہے ،ڈرائیور گاڑی بھی نہیں روکتا ،نماز فوت ہو جانے کا قوی امکان ہے، اب مسافر نماز کیسے پڑھے گا ،آیا وہ معذور سمجھا جائے گا اور بیٹھے ہوئے جدھر منہ ہو نماز پڑھے گا؟
ریل گاڑی میں جہاں تک ممکن ہو کھڑے ہو کر قبلے کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جائے، اگر ابتداءً قبلہ رخ نماز شروع کر دی پھر ریل گاڑی قبلے سے ہٹ گئی تو نماز کے دوران نمازی ا پنا رخ قبلے کی جانب پھیر دے، تاہم اگر اژدھام کی وجہ سے اپنا رخ نہیں پھیرسکتا،یا کھڑا نہیں ہو سکتا تو بیٹھ کر جس جانب چاہے نماز پڑھے اور بعد میں اعادہ کرے ،جب کہ بس میں قیام ممکن نہیں ہے ،اس لیےاگر بس والے نماز کے وقت اسٹاپ نہ کریں یا اپنی منزل تک پہنچنے میں نماز کا وقت نکل جانے کا اندیشہ ہو تو بیٹھ کر اشارے کے ساتھ نماز پڑھے اور بعد میں اعادہ کرے۔
''ومن أراد أن یصلی فی سفینۃ فرضاً أو نفلاً، فعلیہ أن یستقبل القبلۃ متی قرر علی ذلک، ولیس لہ أن یصلی الی غیر جہتا حتی لودارت السفینۃ.. وھو یصلی وجب علیہ أن یدرو الی جھۃ القبلۃ حیث دارت۔۔۔۔ومحل کل ذلک إذا خاف خروج الوقت قبل أن تصل السفینۃ أو القاطرۃ إلی المکان الذی یصلی فیہ صلاۃً کاملۃً.''(کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ، کتاب الصلاۃ،١/١٩٧، دارالفکر، بیروت)
''وَفِی الْخُلَاصَۃِ وَفَتَاوَی قَاضِی خَانْ وَغَیْرِہِمَا الْأَسِیرُ فِی یَدِ الْعَدُوِّ إذَا مَنَعَہُ الْکَافِرُ عَنْ الْوُضُوء ِ وَالصَّلَاۃِ یَتَیَمَّمُ وَیُصَلِّی بِالْإِیمَاء ِ ثُمَّ یُعِیدُ إذَا خَرَجَ ۔۔۔ہَذَا عُذْرٌ جَاء َ مِنْ قِبَلِ الْعِبَادِ فَلَا یُسْقِطُ فَرْضَ الْوُضُوء ِ عَنْہ،فَعُلِمَ مِنْہُ أَنَّ الْعُذْرَ إنْ کَانَ مِنْ قِبَلِ اللَّہِ تَعَالَی لَا تَجِبُ الْإِعَادَۃُ.''(البحر الرائق،کتاب الطھارۃ، باب التیمم ١/٢٤٨، رشیدیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی