کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ کیا اِنہیلر، یعنی یہ ایک آلہ ہے جس کے دبانے سے ایک گیس نکلتی ہے اور وہ منہ میں داخل کی جاتی ہے جس سے سانس کی تکلیف دور ہوتی ہے، اور دورانِ روزہ مریض اس کو استعمال نہ کرے تو سخت تکلیف ہو جاتی ہے، بسا اوقات سانس بند ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ، اب بعد میں قضا بھی نہیں رکھ سکتا تو ایسی صورت میں دورانِ روزہ ”ان ہیلر” استعمال کرے تو کیا اس کے استعمال سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟
روزے کی حالت میں ان ہیلر کے استعمال سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے ، کیوں کہ اس میں عام طور پر دوا کے ذرات ہوتے ہیں،اگر ابھی اس آلے کے استعمال کے بغیر روزہ نہیں رکھ سکتا تو ابھی روزہ نہ رکھے، بعد میں جب بھی صحیح ہو جائے قضاء اس کے ذمہ لازم ہے او راگر اس کو ایسا موقع نہیں ملا تو پھر فدیہ ادا کرے، لیکن اگر فدیہ ادا کرنے کے بعد صحیح ہو گیا تو وہ فدیہ نفلی صدقہ شمار ہو جائے گا اور اس پر قضاء لازم ہو گی۔وإن احتقن أو استعط أو أقطر في أذنہ أو داوی جائفۃ أو آمۃ بداء ووصل الدواء إلی جوفہ أو دماغہ أفطر. (النھر الحقائق، کتاب الصوم، باب فیما یفسد ومالا یفسد: ٢/٢٢،٢٣،رشیدیۃ)
أو استعط في أنفہ شیأا۔۔۔ فوصل الدواء۔۔۔ حقیقۃ إلی جوفہ ودماغہ .قولہ:(فوصل الدواء حقیقۃ) أشار إلی أن ما وقع في ظاھر الروایۃ من تقیید الإفساد بالدواء الرطب مبني علی العبارۃ من أنہ یصل، وإلا فالعتبر حقیقۃ الوصل، الخ''.(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم ومالا یفسدہ: ٢/٤٠٢، ٤٠٣، سعید)
''وإن خاف زیادۃ العلۃ وامتدادہا فکذلک عندنا، وعلیہ القضاء إذا أقطر. (إلی قولہ)فالشیخ الفاني الذي لا یقدر علی الصیام یفطر ویطعم لکل یوم مسکینا کما یطعم في الکفارۃ۔۔۔۔۔۔ ولو قدرعلی الصیام بعد ما فدی، بطل حکم الفداء الذي فداہ، حتی یجب علیہ ولصوم، ھکذا في ''النھایۃ''. (الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الخامس في الأعذار التي تبیح الإفطار: ١/٢٠٧، رشیدیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی