کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر رمضان المبارک میں ایک آدمی بیمار ہو جائے اور اس کو انجکشن لگانے کی ضرورت پڑجائے اور بعض مریضوں کو انجکشن لگانے سے ری ایکشن کا خطرہ ہو تو اس صورت میں انجکشن لگانا جائز ہے یا نہیں؟ ری ایکشن کی صورت میں گلوکوز اور طاقت کے انجکشن کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔
انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے گلوکوز کا ہو ،یا طاقت کا، اس لیے کہ روزہ ٹوٹنے کے لیے ضروری ہے کہ کوئی چیز جسم میں موجود قدرتی راستوں کے ذریعے معدے یا دماغ تک پہنچے ،انجکشن کے ذریعے دوا رگوں یا مسامات کے ذریعے جسم کے اندر پہنچتی ہے، اصلی اور قدرتی راستوں سے نہیں، لہٰذا اس سے روزے پر اثر نہیں پڑتا۔''وما وصل إلی الجوف أو إلی الدماغ عن المخارق الأصلیۃ کالأنف والأذن ۔۔۔۔ فسد صومہ الخ، ۔۔۔۔ وأما ما وصل إلی الجوف أو إلی الدماغ عن غیر المخارق الأصلیۃ بأن داوی الجائفۃ والآمۃ، فإن داواہا بدواء یابس لا یفسد۔۔۔ الخ.(بدائع الصنائع، کتاب الصوم، مفسدات الصوم: ٢/٢٤٣،رشیدیۃ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی