خاوند کا بیوی کی طرف سے روزوں کا فدیہ ادا کرنے کا حکم

Darul Ifta

خاوند کا بیوی کی طرف سے روزوں کا فدیہ ادا کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ نے عذر شرعی کے بنا پر روزے نہیں رکھے تو ہندہ کا زوج کفارہ بالمال دینا چاہتا ہے۔کیا اس سے ہندہ بری الذمہ ہوسکتی ہے یا نہیں؟ فی الحال ہندہ تو صلاحیت رکھتی ہے مگر پھر مرض لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

جواب

اگر شرعی عذر کی وجہ سے افطار کر لیا تو پھرجب وہ عذر ختم ہو جائے تو قضا لازم ہو گی، فدیہ تو تب ہو گا ،جب عدم قدرۃ علی القضاء متحقق ہو جائے اور وہ مذکورہ صورت موت میں متحقق ہو گی۔ در مختار میں اس بحث کے بعد لکھا ہے کہ عذر ختم ہونے سے پہلے اگر انتقال ہوا تو وصیت فدیہ لازم نہیں اوراگر عذر ختم ہونے کے بعد انتقال ہو جائے تو پھر وصیت فدیہ واجب ہے، جب تک عدم قدرۃ علی القضاء متحقق اور ثابت نہ ہو تو فدیہ جائز نہیں، بلکہ قضاء لازم ہے۔

"وقضوا لزوما ما قدروا بلا فدیۃ وبلا ولاء......فإن ماتوا فیہ أي في ذلک العذر فلا تجب علیہم الوصیۃ بالفدیۃ لعدم إدراکہم عدۃ من أیام أخر......وفدی لزوما عنہ أي عن المیت ولیہ...... کالفطرۃ قدرا بعد قدرتہ علیہ......وفوتہ......بوصیتہ من الثلث......وإن لم یوص و تبرع ولیہ بہ جاز إن شاء اللّٰہ ویکون الثواب للولي اختیار".(الدر المختار،کتاب الصوم، فصل في العوارض المبیحۃ لعدم الصوم:۲/۴۲۳،۴۲۴،سعید)
(وکذا في بدائع الصنائع،کتاب الصوم،کیفیۃ القضاء:۲/۲۶۵،۲۶۲،رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer