کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ مجھ سے گزشتہ رمضان میں پندرہ روزے اس لیے چھوٹے تھے کہ میری والدہ سخت بیمار تھیں، میرا اکثر وقت ان کے ساتھ ہسپتال میں گزرتا تھا،جس میں نہ سحری کا پتہ چلتا تھا، نہ افطار کا اور ہم بھی والدہ کی بیماری میں اتنے پریشان تھے کہ کچھ ہوش نہ رہتا تھا، سوال یہ ہے کہ میں ان روزوں کی قضا کس طرح کروں؟
جب بھی موقعہ ملے ان روزوں کی قضا کر لی جائے۔
’’أما أصل الوجوب فلقولہ تعالی:˒˒فمن کان منکم مریضا أو علی سفر فعدۃ من أیام أخر˓˓ فأفطر فعدۃ من أیام أخر، ولأن الأصل في العبادۃ المؤقتۃ إذا فاتت عن وقتہا أن تقضی لما ذکرنا في کتاب الصلاۃ، وسواء فاتہ صوم رمضان بعذر أو بغیر عذر؛ لأنہ لما وجب علی المعذور فلأن یجب علی المقصر أولی……وذلک علی التراخي عند عامۃ مشایخنا، ومعنی التراخي عندہم: أنہ یجب في مطلق الوقت غير عين‘‘.(بدائع الصنائع، کتاب الصوم، کیفیۃ القضاء: ۲/۲۶۲،۲۶۵، رشیدیۃ)
(وکذا في تنویر الأبصار مع الدر المختار،کتاب الصوم،فصل في عوارض المبیحۃ لعدم الصوم:۲/۴۲۳،۴۲۵،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی