کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ امارات میں آج تقریباً دس سال کا عرصہ ہوا کبھی چاند دیکھ کر رمضان شریف کا روزہ رکھنے کی نوبت نہیں آئی،عموماً یہاں سعودیہ کے اعلان پر اعتماد کرتے ہیں، شرعاً سعودیہ کے اعلان سے یہاں روزہ رکھنا صحیح ہو گا یا نہیں، اور یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ سعودیہ کے اعلان کے بعد پورے دو دن گزر جانے کے بعد تیسرے دن چاند نظر آتا ہے اور چاند ہمارے حساب سے، یعنی رؤیت کے حساب سے تیسواں دن یا انتیسواں دن کا ہوتا ہے، اس بنا پر ہم بڑی کش مکش میں ہیں، اس کے متعلق شرعی دلائل سے ہمیں مطمئن فرمائیں۔
صورت مسؤلہ میں حکومتِ سعودیہ کے رؤیتِ ہلال کا اعلان اگر شرعی شرائط کا لحاظ کرتے ہوئے کیا ہو تو وہ شرعاً معتبر ہو گا او راس سے روزہ رکھنا صحیح و درست ہو گا، اگر شرعی شرائط کا لحاظ نہ ہو تو معتبر نہیں ہوگا، شرعی طریق موجب کی تشریح اس طرح کی گئی ہے، اگر رؤیت ہلال کمیٹی، ٹیلی ویژن یا ریڈیو میں بایں الفاظ خبر دے کہ ہم نے خود چاند دیکھا ہے، یا ہم سے فلاں شخص(اور وہ معلوم ،معتبر ہو) نے اپنا چاند دیکھنا بیان کیا ہے اور وہ واقعہ بھی یہی ہو کہ انہوں نے واقعی خود چاند دیکھایا اس فلاں شخص نے خود اپنا دیکھنا بیان کیا ہے تو یہ خبر معتبر ہو گی، بشرطیکہ وہاں کی حکومت اس کو تسلیم کرکے اس کے نفاذ کا اعلان کرے۔ (نظام الفتاوی : ۲/۶۶) فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی