رمضان سے پہلے تراویح پڑھانے کے لیے داڑھی چھوڑ کرتراویح پڑھانےکا حکم

رمضان سے پہلے تراویح پڑھانے کے لیے داڑھی چھوڑ کرتراویح پڑھانےکا حکم

سوال

بعض حفاظ ایسا کرتے ہیں کہ تمام سال داڑھی منڈواتے یا کتراوتے رہتے ہیں اور ماہِ رمضان سے کچھ عرصہ پہلے داڑھی چھوڑ دیتے ہیں ،رمضان تک کچھ ہلکی سی داڑھی نکل آتی ہے، پھر لوگ انہیں تراویح پڑھانے کے لیے امام مقرر کر لیتے ہیں اور رمضان کے بعد یہ حفاظ حسبِ سابق دوبارہ داڑھی منڈوایا کتروا لیتے ہیں، تو ان کے پیچھے تراویح پڑھنا کیسا ہے ؟

جواب

درج ذیل حدیث سے داڑھی کا چھوڑنا اور زیادہ کرنا اور مونچھوں کا کتروانا اور کم کرنا ثابت ہے اور داڑھی جب کہ قبضہ سے کم ہو تو اس کا منڈوانا یا کتروانا شرعاً بالکل ناجائز ہے،لہٰذا جو حفاظ قبضہ سے کم داڑھی کو منڈاوتے یا کترواتے ہیں وہ ارتکابِ حرام کی وجہ سے فاسق ہیں(خواہ دوسری باتوں میں کتنے ہی نیک ہوں مگر ان باتوں سے یہ فسق ختم نہیں ہو سکتا)اور فاسق کے پیچھے تراویح پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ۔
یعنی حرام کے قریب ہے، اور ایسے شخص کو امام بنانا جائز نہیں ہے۔ ہر مسجد کی انتظامیہ کا فر ض ہے کہ اچھی طرح دیکھ بھال کر تراویح کے لیے حافظ مقرر کرے۔اس میں قرابت داری یا باہمی تعلقات کی رعایت کر کے فاسق کو امام مقرر کرنا جائز نہیں ہے، جو انتظامیہ ایسا کرے گی وہ گنہگار ہوگی اور لوگوں کی نمازیں خراب کرنے کا وبال بھی انہی پر ہو گا، لہٰذا تراویح کے لیے ایسا حافظ منتخب کریں جو ظاہراً بھی باشرع متقی پرہیز گار ہو۔
البتہ اگر کوئی حافظ داڑھی منڈوانے یا کتروانے کے گناہ سے سچے دل کے ساتھ توبہ کر لے اور آثار و قرائن سے نمازیوں کو یا انتظامیہ کو اس کی توبہ پر اطمینان ہو تو بعد توبہ صادقہ کے اس کو تراویح میں امام بنا لینا درست ہے۔
عن ابن عمر رضي اللّٰہ تعالی عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: خالفوا المشرکین أوفروا اللحی واحفوا لشوارب وفي روایۃ انھکوا الشوارب واعفوا اللحی، متفق علیہ.(مشکوۃ المصابیح، کتاب اللباس، باب الترجل، الفصل الأول، ص: ٣٨٠، قدیمی)

وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ أحد، وأخذ کلھا فعل یھود الھند، ومجوس الأعاجم (الدر المختار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ: ٢/٤١٨، سعید)
(وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لا یہتم لأمر دینہ، وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ، وقد وجب علیہم إہانتہ شرعا، ولا یخفي أنہ إذا کان أعلم من غیرہ لا تزول العلۃ، فإنہ لا یؤمن أن یصلي بہم بغیر طہارۃ فہو کالمبتدع تکرہ إمامتہ بکل حال(رد المختار:کتاب الصلاۃ،باب الإمامۃ:١/٥٦٠سعید))
عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ''التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ''(سنن ابن ماجہ، کتاب الزھد، باب ذکر التوبۃ، ص: ٣١٣، قدیمی).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی