دَم شکر میں دم جبر کی نیت کرنے کا حکم

دَم شکر میں دم جبر کی نیت کرنے کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دم شکر میں دم جبر کی نیت کرنا کیسا ہے؟
وضاحت:حج قران یا حج تمتع کرنے والا شخص دم شکر کے پیسے بینک میں جمع کراتا ہے، اور بینک کو اس کا وکیل بناتا، پھر اس کو معلوم ہوتا ہے کہ بینک میں ذبح اور حلق میں ترتیب کی رعایت نہیں رکھی جاتی، پھر وہ اپنی طرف سے دم شکر ادا کرتا ہے، اور جو پیسے اس نے دم شکر کے طور پر بینک میں جمع کرائے ہیں، اس میں وہ دم جبر کی نیت کرتا ہے، کیا اس طرح کرنا جائز ہے یا نہیں

جواب

حج تمتع یا حج قران کرنے والے شخص نے دم شکر کی قربانی کی رقم بینک میں جمع کرائی، اور بینک کو اس کا وکیل بنایا، بعد میں اس کو معلوم ہوا کہ بینک میں رمی، ذبح اور حلق میں ترتیب کی رعایت نہیں رکھی جاتی، لہذا اس نے دم شکر کے لیے قربانی خریدلی، اور جس دم شکر کا وکیل بینک کو بنایا تھا، اس میں اس آدمی نے اپنے اوپر آنے والے دم جبر کی قربانی کی نیت کرلی، تو اس کے لیے یہ نیت بدلنا درست ہے۔
لما في الھندیۃ:
’’رجل اشتریٰ شاۃ للأضحیۃ وأوجبھا بلسانہ ثم اشتریٰ أخریٰ جاز لہ بیع الأولیٰ في قول أبي حنیفۃ ومحمد رحمہما اللہ تعالیٰ وإن کانت الثانیۃ شرا من الأولیٰ وذبح الثانیۃ فإنہ یتصدق بفضل ما بین القیمتین؛ لأنہ لما أوجب الأولیٰ بلسانہ فقد جعل مقدار مالیۃ الأولیٰ للہ تعالیٰ فلا یکون لہ أن یستفضل لنفسہ شیئا ولھذا یلزمہ التصدق بالفضل....... وإذا اشتریٰ الغني أضحیۃ فضلت فاشتری أخریٰ ثم وجد الأولیٰ في أیام النحر کان لہ أن یضحي بأیتھما شاء‘‘. (کتاب الأضحیۃ، الباب الثاني في وجوب الأضحیۃ بالنذر وما ھو في معناہ:339/5، دارالفکربیروت).
وفي شرح الحموي:
’’وھل تتعین الأضحیۃ بالنیۃ؟ قالوا: إن کان فقیرا وقد اشتراھا بنیتھا تعینت فلیس لہ بیعھا وإن کان غنیا لم تتعین. والصحیح أنہا تتعین مطلقا فیتصدق بھا الغني بعد أیامھا حیۃ، ولکن لہ أن یقیم غیرھا مقامھا، کما في البدائع من الأضحیۃ. قالوا: والھدایا کالضحایا. قولہ: والصحیح إلخ..... ذکر في الشافي أنہا تتعین بالنیۃ وعند الجمھور لا إلا أن یقول بلسانہ علی أن أضحي بھا‘‘. (الفن الأول: القواعد الکلیۃ، القاعدۃ الأولیٰ: لاثواب إلا بالنیۃ: 52/1، رشیدیۃ).فقط. واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:184/190