حج قران میں سعودی حکومت کے ذریعے قربانی کرنے کی وجہ سے دم احتیاطا لازم ہوگا؟

حج قران میں سعودی حکومت کے ذریعے قربانی کرنے کی وجہ سے دم احتیاطا لازم ہوگا؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے سعودی حج حکومت کو قربانی کی رقم ادا کی اور کبھی بھی قربانی کے بارے میں پیغام نہیں ملا۔ میں نے کچھ گھنٹوں تک انتظار کیا اور پھر اپنے بالوں کو کٹوایا اور احرام اتار دیا۔ کیا مجھ پر دم واجب تو نہیں؟ کیا میرا حج ہوگیا؟

جواب

حج تمتع اور حج قران  کرنے والے حضرات پر رمی، قربانی اور حلق کرنے میں ترتیب کی رعایت رکھنا واجب ہے، خلاف ترتیب ہونے کی صورت میں دم واجب ہوگا، چوں کہ سعودی حکومت کے واسطے سے قربانی کرنے میں ترتیب کی یقینی معلومات نہیں ہوپاتیں، لہذا اگر دم دیں تو بہتر ہوگا۔
وفي إرشاد الساري:
’’ليس لإهل مكة وأهل المواقيت ومن بينها وبين مكة تمتع، فمن تمتع منهم كان عاصيا ومسيئا، وعليه لإسائته دم‘‘. (باب التمتع، فصل في تمتع المكي ومن في معناه: ص: 302، دار الكتب العلمية)
وفي البحر:
’’إعلم أن ما يفعل في أيام النحر أربعة أشياء الرمي والنحر والحلق والطواف، وهذا الترتيب واجب عند أبي حنيفة ومالك وأحمد.... فالحاصل أنه إن حلق قبل الرمي لزمه دم مطلقا‘‘. (كتاب الحج، باب الجنايات: ۴۲/۳،رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

فتویٰ نمبر:167/38

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی