کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک میت دو سال کے بعد قبر سے نکالی گئی جو کہ بارش کی وجہ سے ٹوٹ گئی تھی، میت بالکل سلامت تھی،دوسری جگہ پرتدفین کے لیے پھر نماز جناز ادا کی گئی،معلوم یہ کرنا ہے کہ شرعی اعتبار سے کیا یہ صحیح ہے کہ دوسری جگہ تدفین کے لیے پھر نماز جنارہ ادا کرنی ہو گی؟ جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
نماز جنازہ کا تکرار جائز نہیں ہے،اس لیے دوسری جگہ تدفین کے لیے دوبارہ نماز جنازہ ادا کرنا درست نہیں ، نماز جنازہ پڑھے بغیر اس کو دفن کر دیا جائے۔ ولایصلی علی میت إلا مرۃ واحدۃ،لاجماعۃ ولاوحدانا عندنا، الإ أن یکون الذین صلوا علیھا الأجانب بغیر أمر الأولیائ، ثم حضر الولي فحینئذ لہ أن یعیدھا۔۔۔ولنا ماروي أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم صلی علی جنازۃ، فلما فرغ جاء عمر و معہ قوم فأراد أن یصلي ثانیا،فقال لہ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الصلاۃ لاتعاد، ولکن ادع للمیت واستغفرلہ، وھذا نص في الباب. (بدائع الصنائع: کتاب الصلاۃ، صلاۃ الجنازۃ: ٢/٤٧، رشیدیہ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی